خبرنامہ انٹرنیشنل

پاکستان چین کے سنکیانگ خودمختار علاقے کو یکم اپریل سے سمندری خوراک کی باقاعدہ ترسیل شروع کر دیگا

ارومچی (ملت + آئی این پی) پاکستان گوادر خشکی روٹ جسے چین مشرق وسطیٰ سے تیل و قدرتی گیس کی ترسیل کیلئے استعمال کرے گا کو استعمال کرتے ہوئے چین کے سنکیانگ یوگور خودمختار علاقے کو سمندری خوراک برآمد کرنا شروع کرے گا۔کنٹینر ٹرکوں میں منجمد سمندری خوراک بحیرہ عرب کے ساحل پر پاکستان کی گوادر کی بندرگاہ سے درہ خنجراب کے راستے چین میں داخل ہو گی ، درہ خنجراب جنوبی سنکیانگ کی کاشغر کمشنری میں خشک گودی ہے ، گوادر کی بندرگاہ سے درہ خنجراب تک کا سفر 1500کلومیٹر سے زیادہ ہے، گذشتہ ماہ کامیاب آزمائش کے بعد باقاعدہ ترسیل یکم اپریل سے شروع ہو گی ۔یہ بات میو فنگ بیالوجیکل ٹیکنالوجی کمپنی نے بتائی ہے جو سال کے آٹھ مہینے کھلی رہنے والی موسمی بندرگاہ خنجراب کے قریب اپنے کولڈ سٹوریج ڈسٹری بیوشن سینٹر سے سمندری خوراک کی ترسیل کرے گی ، کمپنی کے چیئر مین چن ہایو یو نے کہا کہ خشکی کے راستے پر سمندری خوراک کی ٹرانسپورٹیشن اور کسٹم کی طرف سے کلیئر کرنے میں قریباً دس روز لگتے ہیں ، عام طورپر پاکستان سے سمندر کے راستے جنوبی چین کے صوبہ گوانگ ڈونگ کو سمندری خوراک کی ترسیل میں 23سے زیادہ روزلگتے ہیں ،گذشتہ ماہ کمپنی نے بیجنگ اور شنگھائی کے علاوہ سنکیانگ کے دارالخلافہ ارومچی کی مارکیٹوں میں فروخت کرنے کے لئے خنجراب سے سکوڈ ، شرمپ ، پمفرٹ اور بون فش سمیت 7.46میٹر ک ٹن سمندری خوراک کی ترسیل کی ۔چن نے کہا کہ ہم سمندری خوراک کی درآمد پر توجہ مرکوز کریں گے جس کی سنکیانگ میں بہت زیادہ مانگ ہے۔انہوں نے کہا کہ ترسیل میں باقاعدگی کے بعد ان مصنوعات کی تھوک قیمتوں میں 10سے 20فیصد کمی آئے گی ، چین پاکستان کا سمندری خوراک کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی شرمپ پراڈکٹس تقریباً 75فیصد چین کو فروخت کیا جاتا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ان کی کمپنی زندہ سمندری خوراک کی ترسیل پر بھی غور کررہی ہے۔چین کی اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی نے 2013ء میں پورٹ آف سنگا پور اتھارٹی سے گہرے پانیوں والی گوادر بندرگاہ کا انتظام و انصرام سنبھالا ، اس ٹیک اوور کو خلیج ملاکا جس کے ذریعے ملک کے رآمد ی تیل کا 80فیصد سے زیادہ گزرتا ہے کے متبادل طورپر چینی اقدام خیال کیا جاتا ہے، خشکی کے راستے چین پاکستان اقتصادی راہداری میں مزید اضافے کیلئے چین راہداری کے مغربی روٹ کے ساتھ تین نئی سڑکوں کے منصوبوں کیلئے ایک بلین ڈالر کا قرضہ دے گا ، اس طرح گوادر سے چین تک مختصر ترین روڈ کے ذریعے ملا دیا جائے گا ، دونوں ممالک کاشغر اور گوادر کی بندرگاہ کو ملانے کیلئے ریلوے لائن کی تعمیر کا بھی ارادہ رکھتے ہیں ۔