خبرنامہ انٹرنیشنل

پاکستان کی ایک مرتبہ پھربھارت کوجوہری ہتھیاروں کےتجربات پرپابندی کی پیش کش

اقوام متحدہ :(اے پی پی) پاکستان نے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر ایک مرتبہ پھر بھارت کو جوہری ہتھیاروں کے تجربات پرپابندی کیلئے دوطرفہ انتظامات کی پیش کش کی ہے ۔ جوہری تجربات پر پابندی کے عالمی دن کے موقع پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطات کرتے ہوئے پاکستانی مندوب یاسر عمار نے نیوکلیئر ٹیسٹ بین ٹریٹی کی حمایت کے عزم کااعادہ کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان نے علاقائی جوہری حرکیات سے لاحق مجبوریوں کے باوجود 1998ء سے لے کر اب تک جوہری ہتھیاروں کے تجربات پرعائد پابندی پر رضاکارانہ طورپر عمل کیاہے ۔انہوں نے کہاکہ جوہری تخفیف اور عدم پھیلاؤ کے مقاصد کو حاصل کرنے کیلئے جوہری ہتھیاروں کے تجربات پر پابندی ایک نیک مقصد ہے۔ پاکستانی مندوب کاکہنا تھا کہ خطے میں جوہر ی تجربات میں پہل نہ کرنے کاپاکستانی عزم نیوکلیئر ٹیسٹ بین ٹریٹی کیلئے ہماری حمایت اور عزم کا ایک ثبوت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے 1974ء،جب خطے میں جوہری تجربات کا آغاز کیا گیا، سے لے کر اب تک جنوبی ایشیاء کے خطے کو جوہری ہتھیاروں اور میزائیلوں سے پاک کرنے کیلئے کئی تجاویز دی ہے تاہم ہماری تجاویز کا مناسب جواب نہیں دیا گیا۔ پاکستانی مندوب نے کہاکہ ہم نے حال ہی میں جوہری تجربات پر 1998ء سے عائدرضاکارانہ طور پر عمل نہ کرنے کے ضمن میں بھارت کو دوطرفہ انتظامات کی پیش کش کی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جنوبی ایشیاء جیسے حساس خطے میں سلامتی کیلئے متوازن ماحول کا قیام اشد ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری تجاویز کو دوطرفہ انتظامات کی شکل دینے سے نہ صرف خطے میں سلامتی کے ماحول کو مضبوط بنایاجاسکے بلکہ اس سے دنیا بھر میں جوہری تجربات کے خاتمے کیلئے کوششوں کوتقویت حاصل ہوگی۔ پاکستانی مندوب نے کہاکہ جوہری تجربات سے نہ صرف انسانی صحت اور ماحول پر اثرات مرتب ہوتے ہیں بلکہ اس سے علاقائی اور بین الاقوامی تناؤ میں بھی اضافہ ہو جاتاہے جس سے علاقائی سٹریٹیجک سلامتی کو نقصان پہنچتاہے جبکہ باہمی عدم اعتماد میں بھی اضافہ ہو جاتاہے اور جوہری ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہو جاتی ہے۔ علاوہ ازیں جوہری تجربات پر بے پناہ اخراجات آتے ہیں جنہیں ترقیاتی سرگرمیوں کی طرف موڑاجاسکتاہے ۔پاکستانی مندوب نے کہاکہ ان کے ملک نے تخفیف اسلحہ کی کانفرنس میں سی ٹی بی ٹی پر مذاکرات میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔1996ء میں سی ٹی بی ٹی کا مسودہ پیش ہونے کے بعد نیویارک میں پاکستان نے اس کے حق میں اپنی رائے کا اظہار کیا تھا۔