خبرنامہ انٹرنیشنل

چند دہشت گرد ایک ارب مسلمانوں کے نمائندہ نہیں ہو سکتے،اوباما

فلوریڈا: (ملت+آئی این پی) امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ چند دہشت گرد ایک ارب مسلمانوں کے نمائندہ نہیں ہو سکتے،دہشت گردی کیخلاف طویل المدتی پالیسیوں پر عمل کی ضرورت ہے، دہشت گردی کے خطرات اب بھی برقرار ہیں، امریکا دنیا کی سب سے بڑی عسکری طاقت ہے اور رہے گا،میرے دور صدارت میں القاعدہ سرابرہ کو مارا گیا جبکہ داعش کی کمر توڑ دی گئی۔امریکی میڈیاکے مطابق فلوریڈا میں میک ڈیل ائیر فورس بیس میں بحیثیت صدر قومی سلامتی پالیسی سے متعلق خطاب کرتے ہوئے صدار اوباما نے اپنی انسداد دہشت گردی پالیسی کا دفاع کیا اور کہا کہ ان کی پالیسیوں کے نتیجے میں امریکا مزید محفوظ ہوا ہے تاہم آٹھ سالہ دورِ صدارت کے دوران کوئی دن ایسا نہیں گزرا جب کوئی دہشتگرد تنظیم یا کوئی انتہا پسند شخص امریکا پر حملے کی سازش نہ کر رہا ہو۔صدر اوباما نے مزید کہا کہ ان کی کامیاب پالیسیوں کے نتیجے میں گیارہ ستمبر دو ہزار ایک کے حملوں کی ذمہ دار القاعدہ کی کمر توڑ دی گئی ہے جبکہ داعش سے اس کے زیرِ قبضہ نصف سے زائد علاقہ واپس لیا جاچکا ہے۔انہوں نے دہشت گردی کے خلاف موثر پالیسیاں اپنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خطرات اب بھی برقرار ہیں۔ اوباما نے گوانتاموبے حراستی مرکز کو امریکا کے وقار پر بد نما داغ قرار دیتے ہوئے کہا کہ گوانتاموبے حراستی مرکز میں 60 قیدیوں پر لاکھوں ڈالرز ضائع کر رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ چند دہشت گرد ایک ارب مسلمانوں کے نمائندہ نہیں ہو سکتے۔امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ امریکا دنیا کی سب سے بڑی عسکری طاقت ہے اور رہے گا۔انھوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے براہِ راست جنگ کے بجائے بین الاقوامی اتحاد تشکیل دے کر اتحادی حکومتوں کے تعاون کی پالیسی کے باعث امریکا کو قابلِ ذکر کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔