خبرنامہ انٹرنیشنل

چینی سمند تنازعہ، امریکہ کاخفیہ ہاتھ ہے:چین

جوہانسبرگ (آئی این پی) جنوبی چینی سمندروں کے تنازع کو اچھالنے اور کشیدگی پیدا کرنے کے پیچھے امریکہ کا خفیہ ہاتھ کارفرما ہے،اس سلسلے میں امریکہ مسلسل غیر حقیقت پسندانہ بیانات دے رہا ہے اور وہ دنیا پر حکمرانی قائم رکھنے کیلئے دیگر ممالک کوکمزورکرنے کی کوشش کر رہا ہے تاہم سوال یہ ہے کہ امریکہ کیوں اس بات کا خواہشمند ہے کہ وہ جنوبی چینی سمندروں میں چین کی قومی سلامتی اور مفادات کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار جنوبی افریقہ کی ایک دانشورشانون ابراہیم نے اپنے تبصرہ میں کیا ہے جو یہاں کے معروف اخبار ’’دی سٹار‘‘ میں گزشتہ روز شائع ہوا ہے۔ وہ اپنے تبصرے میں مزید لکھتی ہیں کہ امریکی رویے سے جو بات کھل کر سامنے آتی ہے وہ یہ کہ وہ علاقے پر اپنا قبضہ کرنا چاہتا ہے تا کہ وہ چین کی ابھرتی ہوئی طاقت کا راستہ روک سکے، امریکہ اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ چونکہ اس کے پاس دنیا کی 60فیصد بحری اور فضائی فوج ہے اس لئے وہ 2030ء تک جنوبی چینی سمندروں پر اپنا حق رکھتا ہے۔وہ لکھتی ہیں کہ اگر امریکہ جہاز رانی کی آزادی پر اپنے تحفظات کا ذکر کرتا ہے تو چین کو بھی اسی اصول پر بات کرنے کا حق حاصل ہے، جس نے ان سمندروں میں تجارتی جہازرانی میں کبھی کوئی رکاوٹ پیدا کرنے کی کسی طور بھی کوئی کوشش نہیں کی جبکہ عالمی قوانین بھی چین کا مکمل طور پر ساتھ دیتے ہیں، چین کی اس علاقے میں طویل عرصے سے حکمرانی ہے اور تاریخ بتاتی ہے کہ چین کے لوگ ان جزائر کے ساتھ 2000سال سے اپنی قسمت وابستہ کئے ہوئے ہیں،حال ہی میں چین نے جنوبی چینی سمندروں کے بارے میں اپنے ہمسائیوں کے ساتھ بات چیت اور مذاکرات کی بات کی ہے لیکن امریکی صدر باراک اوبامہ کی نئی پالیسی نے جس کا اعلان انہوں نے 2009ء میں کیا تھا، علاقے میں کشیدگی پیدا کر دی ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ علاقے میں کشیدگی پیدا کرنے میں امریکہ کاخفیہ ہاتھ کارفرما ہے کیونکہ وہ چین کے مخالف ممالک کے ساتھ مل کر علاقے میں مشترکہ بحری مشقیں کر رہا ہے، جن کے باعث چین کے بحری جہازوں اور پٹرولنگ دستوں کے ساتھ تصادم کے خدشات بھی موجود ہیں، امریکہ جنوبی چینی سمندروں پر ملکیت کا دعویٰ کرنے والے چین کے مخالفین کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے جس سے علاقے میں جنگ کی سی صورتحال پیدا ہو رہی ہے۔(اح)