خبرنامہ انٹرنیشنل

چینی صدر اور شمالی کوریا کے سربراہ کی ملاقات: جوہری ہتھیاروں پر بات چیت

چینی صدر اور شمالی

چینی صدر اور شمالی کوریا کے سربراہ کی ملاقات: جوہری ہتھیاروں پر بات چیت

بیجنگ:(ملت آن لائن) شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ملاقات ہوئی جس کے دوران اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سرپرائز دورے پر 3 روز کے لئے آنے والے شمالی کوریا کے سربراہ کی بیجنگ سے روانگی کے بعد چینی خبر ایجنسی نے دورے کی خبر جاری کی جب کہ شمالی کوریا نے بھی سپریم لیڈر کی دورہ چین کی تصدیق کی۔ چینی صدر شی جن پنگ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جانگ ان کے درمیان ون آن ون اور وفود کی سطح پر ملاقاتیں ہوئی جس میں کئی اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ یاد رہے کہ 2011 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد شمالی کوریا کے لیڈر کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ تھا جس کے دوران ان کی اہلیہ اور دیگر حکام ہمراہ تھے۔ کم جانگ ان نے امریکا کے ساتھ سربراہ ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا جب کہ انہوں نے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے لئے عزم کا اظہار بھی کیا۔ کم جانگ ان کا کہنا تھا کہ جزیرہ نما کوریا سے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے، جنوبی کوریا اور امریکا ہماری کوششوں کا خیرسگالی کے ساتھ جواب دیں۔ شمالی کوریا کے سربراہ نے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کا ماحول پیدا کیا جائے جب کہ چینی صدر سے بھی ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ کم جانگ ان نے کہا کہ اخلاقی ذمے داری محسوس کی کہ کوریائی صورتحال سے صدر شی کو خود آگاہ کروں، سال نو کے آغاز سے کوریا کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔
شمالی کوریا کے سربراہ کم جانگ ان کی چین میں موجودگی کا انکشافکم جانگ ان کا سرپرائز دورہ
کم جانگ ان وفد کے ہمراہ 25 مارچ کو سرپرائز دورے پر بذریعہ ٹرین بیجنگ پہنچے جب کہ ٹرین کے حوالے سے میڈیا میں خبریں زیرگردش تھیں کہ یہ اُسی طرح کی ٹرین تھی جس میں ان کے آنجہانی والد کم جانگ 2 نے 2011 میں چین کا دورہ کیا تھا۔ چینی وزارت خارجہ نے کم جانگ ان کے دورہ چین سے متعلق لاعلمی کا اظہار کیا تھا، اور گزشتہ روز میڈیا بریفنگ کے دوران ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ انہیں کم جان انگ کے دورہ چین کے حوالے سے کوئی علم نہیں، اگر اس طرح کی کوئی اطلاعات آئیں تو میڈیا پر لایا جائے گا۔ کم جان انگ کے دورہ چین سے متعلق خبروں کو امریکا، برطانیہ اور مغربی میڈیا میں بھی خصوصی کوریج دی گئی اور اس دورے کو خفیہ دورہ قرار دیا گیا۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا پر زیادہ سے زیادہ دباؤ کی مہم کی وجہ سے مذاکرات کا ماحول پیدا ہورہا ہے۔