خبرنامہ انٹرنیشنل

چین پاکستان اپنے قریبی فوجی تعلقات کو برقرار رکھیں گے: چین

بیجنگ: (ملت+آئی این پی ) چین کی وزارت دفاع کے ترجمان کرنل یانگ یو جن نے ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں بتایا کہ چین اور پاکستان اپنی کئی دہائیوں پرانی، قریبی، دفاعی فوج تا فوج پارٹنر شپ کو قائم رکھیں گے ، جہازوں کی خوش اسلوبی سے آمد و رفت کو یقینی بنانے کیلئے گوادر کی سمندری بندرگاہ پر بحری کی تعیناتی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ دونوں ممالک بندرگاہ پر آپریشن کو مستحکم بنانے کے لئے قریبی رابطے سے کام کریں گے جس سے علاقائی اقتصادی ترقی میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان سدابہار سٹرٹیجک کوآپریٹو پارٹنر ہیں ، دونوں ممالک کی افواج نے قریبی اور عملی تبادلوں اور تعاون کو قائم رکھا ہے ، دونوں ممالک کی بحریہ نے بحری جہازوں کی بندرگاہ پر آمد اور بندرگاہوں وغیرہ پر ری پلینشمنٹ سمیت شعبوں میں دوستانہ تبادلے اور تعاون کو قائم رکھا ہے۔بھارتی فوج کے سربراہ جنرل دلبیر سنگھ کے حالیہ دورہ چین کے بارے میں ترجمان نے کہا کہ سنگھ نے چین کے مرکزی فوجی کمیشن کے وائس چیئر مین جنرل شو چیلانگ اور عوامی سپاہ آزادی بری فوج کے کمانڈر جنرل لائی جوؤ چنگ کے ساتھ ملاقاتیں اور مذاکرات کئے ، طرفین نے تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور دوطرفہ فوجی تعلقات کی مزید ترقی ، فوجی تبادلوں ،تعاون میں اضافے اور سرحدی دفاع اور سرحدی انتظام و انصرام اور کنٹرول کے بارے میں وسیع تر اتفاق رائے طے پایا ۔ان اطلاعات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہ چینی فوج کو چین سے ملحقہ سرحد کے ساتھ مشرقی افغانستان میں کام کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے ، کرنل یانگ یو جن نے کہا کہ انہوں نے یہ رپورٹ دیکھی ہے دراصل پٹرول کیلئے افغانستان کے علاقے میں داخل ہونیوالی چینی فوج کی گاڑیوں کے بارے میں بعض غیر ملکی میڈیا کی اطلاعات حقائق سے مطابقت نہیں رکھتی ہیں ، ،حالیہ برسوں میں متعلقہ محکموں کی طرف سے معلومات کے مطابق چین اور افغانستان کے قانون نا فذ کرنے والے ادارے سرحدی قانون نافذ کر نے میں تعاون مستحکم بنانے کے بارے میں اپنے معاہدے کے تحت قانون کے نفاذ کی مشترکہ سرگرمیاں کرنے دہشتگردی کی سرگرمیوں کی روک تھام اور مقابلہ کرنے اور چین افغانستان سرحد کے ساتھ سرحد کے آر پار منظم جرائم کے بارے میں تبادلہ خیالات کر تے رہے ہیں ۔ایس سی او کے رکن ممالک کی مسلح افواج کی طرف سے ماؤنٹین انفٹری ٹرپس کی مشترکہ تربیت کے بارے میں ترجمان نے کہا کہ حالیہ برسوں میں ایس سی او کے رکن ممالک کے درمیان مشترکہ فوجی تربیت و مشقوں سمیت تبادلوں اور تعاو ن کی مختلف اقسام معمول کے مطابق اور ادارہ جاتی رہی ہیں جو کہ ایس سی او کے رکن ممالک کے بنیادی مفاد میں ہیں اور علاقائی امن و استحکام برقرار رکھنے میں کردار ادا کرتے ہیں ۔چین امریکہ فوجی تعلقات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کرنل یانگ یو جن نے کہا کہ حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کی مشترکہ کوششوں سے طرفین کے درمیان فوجی تعلقات میں مزید پیشرفت ہوئی ہے دونوں ممالک کی افواج نے اعلیٰ سطح کے تبادلوں ، ادارہ جاتی ، صلاح مشوروں ، انٹر کالجیٹتبادلوں کے علاوہ مشترکہ تربیت اور مشقوں کے بارے میں موثر تعاون کیا ہے ۔انہوں نے اپنے ٹھوس روابط میں اضافہ کیا ہے اور اس کے ساتھ طرفین سٹرٹیجک اور آپریشن سطح پر سر گرم ڈائیلاگ کررہے ہیں تا کہ اختلافات اور خطرات کو موثر طورپر نمٹا اور کنٹرول کیا جا سکے اور نئے قسم کے تعلقات کے قیام کو ٹھوس حمایت فراہم کی جائے ، ہمیں اس امر کا اعتراف کرنا ہو گا کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ فوجی تعلقات میں اب تھی کچھ گہرے تضادات اور مشکلات درپیش ہیں ۔ہمیں امید ہے کہ امریکہ چین کے بنیادی مفادات اور اہم خدشات کا خلوص دل سے احترام کرے گا ، چین کی خود مختاری اور حقوق اور مفادات کا احترام کرے گا اور اسی سمت کی جانب چین کے ساتھ بڑھے گا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان غیر محاذ آرائی، غیر تنازعے ، باہمی احترام اور مساوی تعاون کے بارے میں دونوں سربراہ مملکت کے تقاضوں اور اتفاق رائے پر خلوص دل سے عملدرآمد کیا جا سکے اور نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ مستحکم ہو ، صحت مندانہ چین امریکہ تعلقات قائم کئے جا سکیں ۔ترجمان نے مزید کہا کہ چین آئندہ امریکی حکومت کے دفاعی اداروں کے ساتھ کام کرنے پر آمادہ ہے ، اس کے علاوہ وہ دوطرفہ فوجی تعلقات کی صحت مندانہ اور مستحکم ترقی کیلئے بھی کام کرنے پر آمادہ ہے ۔