خبرنامہ انٹرنیشنل

چین کیخلاف امریکہ فرنٹ سٹیج پرہے:چین

دی ہیگ (آئی این پی) نیدر لینڈ کیلئے چین کے سفیر وو کین نے کہا ہے کہ جنوبی بحیرہ چین کے بارے میں فلپائن کی طرف سے ثالثی کا مقدمہ قانون کے ساتھ ایک شرمناک مذاق ہے اور امریکہ کی طرف سے یہ علاقے پر قبضہ کرنے کا ناپسندیدہ کھیل ہے ، امریکہ اس تنازعے میں فرنٹ سٹیج ایکٹر کا کردار ادا کررہا ہے جس سے یہ تنازعہ خطرناک صورتحال اختیار کرسکتا ہے ۔ جنوبی بحیرہ چین میں جہاز رانی کی آزادی میں کسی قسم کی کوئی مداخلت نہیں ہورہی ، جب ایسا ہے تو امریکہ جہاز رانی کیلئے کونسی آزادی چاہتا ہے جس کے لئے اس کے جنگی جہاز چینی جزائر اور ساحلوں کے قریب گشت کررہے ہیں ، جنوبی بحیرہ چین میں امریکی فوجی موجودگی کے باعث عالمی امن کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں ،چین ثالثی کے فیصلے کو کبھی قبول نہیں کرے گا کیونکہ یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور اس تنازعہ کے پس منظر میں کسی بھی فوجی غلبے کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں ،ہیگ کی عدالت کا ملتوی شدہ فیصلہ جس کی آئندہ چند ماہ میں سنائے جانے کا امکان ہے ، چین نے اس کو مسترد کردیا ہے ۔ یہ بات چینی سفیر وو کین نے یہاں چینی خبر رساں ایجنسی شنہوا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کی ثالثی کو کسی طورپر بھی تسلیم نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی اس کی حمایت کی جائے گی ، فلپائن نے چین کے نن شا جزائر اور ساحلی پٹی پر1970ء میں غاصبانہ قبضہ کرلیا تھا جس سے دونوں ملکوں کے درمیان علاقائی تنازعات پیدا ہو گئے ، سمندری قانون کے بارے میں اقوام متحدہ کے کنونشن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فلپائن نے چین کے مزید علاقوں پر بھی ملکیت کا دعویٰ کردیا ، اس وجہ سے موجودہ سرحدی تنازعات پیدا ہو گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سمندری قانون کے بارے میں اقوام متحدہ کے کنونشن کے مطابق ثالثی ٹر یبو نل سرحدی تنازعات میں دخل نہیں دے سکتا ، اس لئے چین نے یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ کسی قسم کی یکطرفہ اور زبردستی کارروائی کو ہر گز قبول نہیں کرے گا ، چین فلپائن کے ساتھ اپنے تنازعات کو پر امن بات چیت اور چین فلپائن اور آسیان ممالک کے ساتھ ہونیوالے معاہدوں کی رو سے حل کرنا چاہتا ہے اس لئے وہ سمندرو ں کے بارے میں عالمی قوانین پر زور دیتا ہے ، فلپائن کو یہ تنازعات ثالثی عدالت میں لے جانے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے کیونکہ چین کی شراکت کے بغیر ثالثی عدالت کا کوئی بھی فیصلہ قانونی نہیں ہو سکتا ۔انہوں نے کہا کہ امریکہ اس تنازعے میں فرنٹ سٹیج ایکٹر کا کردار ادا کررہا ہے جس سے یہ تنازعہ خطرناک صورتحال اختیار کرسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جنوبی بحیرہ چین میں جہاز رانی کی آزادی میں کسی قسم کی کوئی مداخلت نہیں ہورہی ، جب ایسا ہے تو امریکہ جہاز رانی کیلئے کونسی آزادی چاہتا ہے جس کے لئے اس کے جنگی جہاز چینی جزائر اور ساحلوں کے قریب گشت کررہے ہیں ، جنوبی بحیرہ چین میں امریکی فوجی موجودگی کے باعث عالمی امن کو خطرناک لاحق ہو گئے ہیں لیکن ہم یہ واضح کردینا چاہتے ہیں نہ تو فلپائن اور نہ ہی ثالثی ٹربیونل جنوبی بحیرہ چین کے جزائر اور ملحقہ پانیوں پر چین کی خود مختاری کو تبدیل کر سکتے ہیں ، وہ چین کے عزائم اور ارادوں کو نہ تو کمزور کر سکتے ہیں اور نہ ہی اس کے قومی مفادات اور وقار کو کم کرسکتے ہیں ، وہ چین کی تنازعات کے بارے میں پر امن اور مخلصانہ براہ راست مذاکرات کی کوشش پر بھی اثرانداز نہیں ہو سکتے ۔