خبرنامہ انٹرنیشنل

چین کی بھارت کو ایک بار پھر سے وارننگ

چین کی بھارت کو ایک بار پھر سے وارننگ

بیجنگ(ملت آن لائن)بھارت سرحدی تنازعات پر چین کے ساتھ تعلقات بگاڑنے کے اقدامات سے گریز کرے۔ یہ بات چینی اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہی۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست اروناچل پردیش میں ڈوکلم سرحدی تنازعہ حل ہوجانے کے بعد دونوں ممالک نے باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کے عزم کا اظہار کیا تھا لیکن بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیراعظم نریندرا مودی رواں سال کے آغاز میں اس سرحدی علاقے کے دورہ کا پروگرام بنا رہے ہیں۔ چائنا ڈیلی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس ممکنہ اقدام پر چین کی تشویش بجا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی حکام اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ انہیں اس معاملہ پر نہایت احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ اگر بھارتی وزیر اعظم اس متنازعہ علاقے پر بھارتی موقف کو تقویت دینے کے لئے علاقے کا دورہ کریں گے تو نہ صرف یہ چین کے لئے اشتعال کا باعث ہوگا بلکہ اس سے چین بھارت تعلقات پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔گذشتہ ماہ چینی وزیر خارجہ نے بھارت میں چین۔ بھارت۔ روس وزراء خارجہ اجلاس میں شرکت کی اور چین کے سٹیٹ قونصلر یانگ جائیکی نے باہمی سرحدی تنازعات پر مذاکرات میں شرکت کی۔ چین میں ان دونوں واقعات کو باہمی تعلقات میں بہتری کی علامت تصور کیا گیا، اب بھارتی وزیر اعظم کے اس علاقہ کے مجوزہ دورے کے پروگرام سے باہمی تعلقات میں بہتری کی کوششوں پر اوس پڑتی نظر آتی ہے۔ بھارتی وزیر اعظم اس دورے سے یہ پیغام بھی دینے کے خواہاں نظر آتے ہیں کہ انہیں اس معاملے پر چین کے تحفظات کی کوئی پرواہ نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارتی وزیر اعظم کے اس اقدام کے دونوں ممالک کے تعلقات پر لازماً منفی اثرات مرتب ہوں گے، خطے کی دو بڑی طاقتیں ہونے کی وجہ سے یہ ضروری ہے کہ دونوں طرف سے ایسے کسی بھی اقدام سے گریز کیا جائے جو باہمی تعلقات کو بگاڑنے کا باعث ہو اور سرحدی تنازعات کو ہوا دے۔ بڑے ممالک کے لئے یہ اور بھی ضروری ہے کہ وہ ایسے تنازعات کو کسے بڑے اختلاف میں نہ تبدیل ہونے دیں ۔