خبرنامہ انٹرنیشنل

افغانستان امام بارگاہ پر خودکش حملہ 30 افراد جاں

کابل (آئی این پی) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں حضرت امام حسینؓ کے چہلم کے موقع پر امام بارگاہ پر خودکش حملے میں خواتین اور بچوں سمیت 30افراد جاں بحق اور 45زخمی ہوگئے ،دھماکے کے بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا،بیشتر زخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے ،افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے دھماکے کی شدید مذمت اور جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردوں اور انھیں پناہ دینے والوں کو اسکی بھاری قیمت چکا نا پڑے گی،ہماری سیکورٹی فورسز واقعے کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گی ۔پیر کو افغان میڈیا کے مطابق دارالحکومت کابل کے مغربی حصے میں واقعہ باقر علوم مسجد میں حضرت امام حسینؓ کے چہلم کے موقع پر شیعہ زائرین کا اجتماع جاری تھا کہ ایک خودکش حملہ آور نے اندر گھس کر خودکو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں 30افراد جاں بحق اور45سے زائد زخمی ہوگئے ۔افغان وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق الصدیقی نے بتایا کہ کابل کے مغربی علاقے میں واقع امام بارگاہ باقر العلوم میں دوپہر ساڑھے 12 بجے کے قریب دھماکا ہوا۔دھماکے کے فوری بعد امدادی کاروائیاں شروع کردی گئیں اور زخمیوں کو فوری طور پر قریبی ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا جہاں بعض افراد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے ۔حکام کا کہنا ہے کہ خودکش دھماکے کے وقت مسجد میں بڑی تعداد میں زائرین جمع تھے ۔مرنے والوں اور زخمیو ں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ایک عینی شاہد نے بتایا کہ میں اندر موجود تھا اور لوگ وہاں عبادت میں مصروف تھے کہ اچانک میں نے ایک زوردار آواز سنی، جس کے نتیجے میں کھڑکیاں ٹوٹ گئیں، مجھے نہیں معلوم کہ کیا ہوا ہے، بس میں نے باہر کی جانب دوڑ لگا دی۔شیعہ مسلک کی مسجد پر خودکش حملہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب دنیا بھر میں شیعہ پیغمبرِ اسلام کے نواسے امام حسینؓ ؓکا چہلم منا رہے ہیں۔ اس دن مسلم دنیا کے اکثر ممالک میں لاکھوں کی تعداد میں غم گسار، ساتویں صدی میں امام حسینؓ اور ان کے اقربا کی شہادت کے 40 دن پورے ہونے پر عزاداری کرتے ہیں۔دوسری جانب افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے دھماکے کی شدید مذمت اور جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردوں اور انھیں پناہ دینے والوں کو اسکی بھاری قیمت چکا نا پڑے گی ۔ہماری سیکورٹی فورسز واقعے کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گی ۔کابل میں اس سے پہلے بھی شیعہ آبادی کو شدت پسندی کے واقعات میں نشانہ بنایا جا چکا ہے۔گذشتہ ماہ کابل میں ایک مزار پر مسلح حملے میں شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے کم از کم 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔طالبان نے دھماکے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے ۔اس سے قبل بھی شیعہ زائرین پر حملوں کی ذمہ داری داعش کی جانب سے قبول کی جاتی رہی ہے ۔واضح رہے کہ افغانستان میں 1996 سے 2001 کے دوران افغان طالبان نے افغانستان میں اپنی حکومت امارت اسلامیہ قائم کی تھی اور وہ ایک مرتبہ پھر ملک کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے جنگ میں مصروف ہیں۔