خبرنامہ انٹرنیشنل

کانگو میں فوجی آپریشن 100 سے زائد شدت پسند ہلاک

کانگو میں فوجی آپریشن 100 سے زائد شدت پسند ہلاک

کمپالا:(ملت آن لائن) یوگنڈا اور کانگو نے مشترکہ فوجی آپریشن میں اقوام متحدہ کے 15 ارکان کے قتل میں ملوث الائیڈ ڈیمو کریٹک فورس نامی گروپ کے 100 سے زائد شدت پسندوں کو ہلاک کردیا۔ یوگنڈا کی فوج نے بتایا کہ باغیوں کے اس گروپ کے خلاف کانگو کی فوج کے ساتھ مشترکہ آپریشن کیا گیا ، یہ گروپ گزشتہ ماہ کانگو میں اقوام متحدہ کے ارکان پر حملوں میں ملوث ہے، آپریشن جمعے کو مشرقی کانگو میں کیا گیا جہاں شدت پسند گروپ کے آٹھ کیمپوں کو فضائی اور زمینی کارروائی میں تباہ کردیا گیا۔ الائیڈ ڈیمو کریٹک فورس نامی گروپ حکومت کے خلاف 1990ء سے برسر پیکار ہے جب کہ اس گروپ کو اقوام متحدہ اور امریکا کی جانب سے دہشت گرد تنظیم قرار دیا جاچکا ہے۔

………………….

اس خبر کو بھی پڑھیے….بھارت نے کلبھوشن سے گھر والوں کی ملاقات کو پاکستانی ’’چال‘‘ قرار دے دیا

نئی دلی:(ملت آن لائن) بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کاکہنا ہے کہ پاکستان کلبھوشن یادیو سے گھر والوں کی ملاقات کو بھارت کے خلاف پروپیگنڈا کے طور پر استعمال کررہا ہے۔ بھارت، پاکستان کی ہر مثبت بات میں کیڑے نکالنے کا عادی ہے اور ایسا ہی اس نے کلبھوشن یادیو کی والدہ اور بیوی سے ملاقات کرانے کے معاملے پر بھی اختیار کررکھا ہے۔ بھارتی حکومت نے پاکستان کے اس اقدام کو سراہنے کے بجائے اپنے خلاف پروپیگنڈا قرار دے دیا ہے۔ بھارتی پارلیمنٹ میں کلبھوشن یادیو سے والدہ اور بیوی کی ملاقات کے حوالے سے وزیرخارجہ سشما سوراج نے کہا کہ پاکستان بھارت کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کی کوشش کررہا ہے، ملاقات کے دوران کلبھوشن تناؤ کا شکار تھا، اس نے وہی کہا جو اسے کہنے کو کہا گیا تھا۔ کلبھوشن کے اہلخانہ کو پاکستان میں ہراساں کیا گیا جب کہ ان کی والدہ اور اہلیہ کے کپڑے تک تبدیل کروائے گئے،سہاگنوں کو بیواؤں کی طرح پیش کیا گیا اور ملاقات سے قبل دونوں خواتین کے منگل سوتر، بندیا اور چوڑیاں تک اتاریں گئیں، کلبھوشن نے ملاقات کے دوران سب سے پہلے والدہ سے اپنے والد کے متعلق سوال کیا اور والدہ کے گلے میں منگل سوتر نہ دیکھ کر وہ سمجھا کہ والد گزر چکے ہیں۔ سشما سوراج نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کے اہلخانہ کو دوسرے دروازے سے ملاقات کے لئے لے جایا گیا جب کہ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو کچھ دیر بعد اندر جانے کی اجازت دی گئی، والدہ مادری زبان مراٹھی میں بات کرنا چاہتی تھیں جس کی اجازت نہیں دی گئی ان کا انٹرکام بند بھی کیاگیا۔ پاکستان نے اس میٹنگ کی اجازت انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی تھی ‘لیکن انسانیت کے نام پر ہونے والی اس میٹنگ میں انسانیت بھی غائب تھی اور خیر سگالی بھی۔