خبرنامہ انٹرنیشنل

کمیشن کو انتخابی دھاندلی کے کوئی ثبوت نہیں ملے، وائٹ ہاؤس

کمیشن کو انتخابی دھاندلی کے کوئی ثبوت نہیں ملے، وائٹ ہاؤس

واشنگٹن(ملت آن لائن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے 2016 کے صدارتی انتخاب میں دھاندلی کے الزام کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کو دھاندلی کے ثبوت نہیں ملے ہیں۔امریکی خبررساں ادارے کے مطابق واشنگٹن ڈی سی میں امریکی کورٹ آف اپیل میں ایک دستاویز پیش کرتے ہوئے وائیٹ ہاؤس کے آئی ٹی ڈائریکٹر چارلس ہرنڈن نے کہا ہے کہ پینل تمام ریاستوں کے ووٹروں سے متعلق وہ تفصیلات ضائع کر دے گا جو گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ کی طرف سے کمشن کو ختم کرنے کے بعد موصول ہوئی ہیں۔ہرنڈن نے کہاکہ ریاستوں کے ووٹروں سے متعلق تفصیلات محکمہ ہوم لینڈ سیکورٹی یا کسی بھی دوسری ایجنسی کو منتقل نہیں کی جائیں گی۔ وائٹ ہاؤس نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ صدارتی انتخاب میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کو شہری حقوق کی تنظیموں کی طرف سے دائر کئے گئے مقدموں پر اْٹھنے والے بھاری اخراجات کی وجہ سے ختم کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ متعدد امریکی ریاستوں نے بھی ووٹروں سے متعلق تفصیلات کو استعمال کرنے کے انداز کو چیلنج کر رکھا تھا۔امریکی ریاستوں میں رپبلکن اور ڈیموکریٹ سمیت انتخابات کی نگرانی کرنے والے بیشتر اہلکاروں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی انتخابات میں دھاندلی کی کوئی مثالیں موجود نہیں ہیں۔صدر ٹرمپ نے 3 جنوری کو محکمہ ہوم لینڈ سیکورٹی کو حکم دیا تھا کہ وہ صدارتی انتخاب میں مبینہ دھاندلی کے بارے تحقیقات کرے۔ تاہم محکمے کے الیکشن سیکورٹی یونٹ نے بعد میں کہا تھا کہ اْس کا فوری طور پر دھاندلی کی تحقیقات کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ریاستی اور وفاقی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اگر ڈی ایچ ایس سے دھاندلی کی تحقیقات کرائی گئیں تو اس سے امریکہ کے ووٹنگ سسٹم کو سائیبر حملوں سے بچانا مشکل ہو جائے گا۔ یہ واضح نہیں ہے کہ ووٹروں کے نام، تاریخ پیدائش، سیاسی وابستگی اور ووٹنگ کی تاریخ سے متعلق کتنی تفصیلات تحقیقاتی کمشن کو فراہم کی گئی ہیں کیونکہ 20 سے زیادہ ریاستوں نے یہ معلومات فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا اور کچھ دوسری ریاستوں کا کہنا تھا کہ معلومات فراہم کرنے سے پہلے اْنہیں اس بات کا جائزہ لینا ہو گا کہ آیا وہ ایسی معلومات فراہم کر بھی سکتی ہیں یا نہیں۔رپبلکن صدر ٹرمپ نے یہ الزام لگاتے ہوئے گزشتہ مئی میں تحقیقاتی کمیشن قائم کیا تھا کہ 2016 کے صدارتی انتخاب میں لاکھوں لوگوں نے غیر قانونی طور پر ووٹ ڈال کر اْنہیں ڈیموکریٹک پارٹی کی اْمیدوار ہلری کلنٹن کے مقابلے میں ہرانے کی کوشش کی تھی۔