خبرنامہ انٹرنیشنل

یمن سے سعودی عرب پر گولہ باری میں پاکستانی جاں بحق

یمن سے سعودی

یمن سے سعودی عرب پر گولہ باری میں پاکستانی جاں بحق

ریاض:(ملت آن لائن) یمن سے سعودی عرب کے جنوبی صوبہ جازان پر گولہ باری کے نتیجے میں پاکستانی مزدور جاں بحق ہوگیا۔ یمن کے حوثی باغیوں نے سعودی عرب کے سرحدی شہر جازان پر مارٹر گولے داغے جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔ جازان کے محکمہ شہری دفاع کے ترجمان لیفٹننٹ کرنل یحییٰ القحطانی نے بتایا کہ تحقیقات سے پتہ چلا کہ جاں بحق کا تعلق پاکستان سے تھا جو محنت مزدوری کے لیے سعودی عرب میں مقیم تھا۔ حملے میں تین گھروں کو نقصان پہنچا اور ایک گاڑی بھی تباہ ہوگئی۔ سیکیورٹی حکام نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کردیں۔ یمن میں سعودی اتحاد کے فضائی حملے میں 14 افراد ہلاک یمن کے دارالحکومت صنعا سمیت وسیع علاقے پر حوثی باغیوں نے قبضہ کرلیا ہے جو سعودی عرب پر میزائل اور گولہ باری کرتے رہتے ہیں۔ سعودی عرب کی زیر قیادت اسلامی فوجی اتحاد یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی کررہا ہے۔ اس جنگ میں اب تک سیکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں سعودی فوجی بھی شامل ہیں۔

………………

اس خبر کو بھی پڑھیے…بابری مسجد شہادت میں ملوث ہندو کا قبولِ اسلام

ممبئی: (ملت آن لائن) اجودھیا میں 25 سال قبل 6 دسمبر 1992ء کو تاریخی بابری مسجد کی شہادت میں ملوث بلبیر سنگھ قبول اسلام کے بعد محمد عامر بن چکا ہے اور اپنے اس فعل کے کفارہ کے طور پر انہوں نے 100 مساجد تعمیر کرنے کا عزم کیا ہے اور اب تک 35 مساجد تعمیر کرا چکے ہیں۔ روہتک یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم یافتہ، تاریخ، سیاسیات اور انگریزی میں ایم اے بلبیر سنگھ بابری مسجد کی شہادت کے بعد اپنے ضمیر کے قیدی بن گئے تھے۔ انہوں نے دل میں ایمان کی شمع روشن ہونے کے بعد اپنے اس گناہ سے معافی مانگ لی۔ انڈین میڈیا کی رپورٹس محمد عامر کا تعلق ہریانہ کے پانی پت کے ایک گاؤں سے ہے۔ ان کے خاندان نے ہجرت کر کے شہر کا رُخ کیا۔ حال میں ممبئی سے قریب مالیگاؤں کے دوران سفر انہوں نے بتایا کہ بچپن سے وہ آر ایس ایس کی مقامی شاخ سے وابستہ رہے اور پھر شیوسینا میں شمولیت اختیار کر لی۔ بال ٹھاکرے نے انہیں متعارف کرایا تھا۔ محمد عامر کا کہنا ہے کہ بابری مسجد پر ہتھوڑا چلانے کے ساتھ ہی ان کی بے چینی بڑھ گئی لیکن مسلمانوں کے بارے میں دل ودماغ میں بھری نفرت نے مسجد پر مزید وار کرنے پر اکسایا اور اس درمیان طبیعت مزید بگڑی اور دوستوں نے مسجد کی شہادت کے بعد پانی پت منتقل کیا، جہاں وہ دو اینٹ بھی ساتھ لے گئے جو کہ ابھی شیوسینا کے مقامی دفترمیں رکھی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میرے والد کو میری اس حرکت کا پتہ چلا تو انہوں نے گھر کے دروازے مجھ پر بند کر دیے اور کہا کہ ایک استاد کے بیٹے نے ایک غلط کام میں حصہ لیا۔ محمد عامر نے کہا کہ بابری مسجد کی شہادت کے بعد میرا ہر طرف استقبال کیا جاتا لیکن میرے دل کو کسی طرح سے چین نہیں تھا۔ میں نے دماغی حالت بگڑنے کے ڈر سے ڈاکٹر سے رجوع کیا تو اس نے مجھ پر واضح کر دیا کہ میری یہ بے چینی موت کا باعث بن سکتی ہے۔ سابق کارسیوک نے دل دہلا دینے والا انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ بابری مسجد کی شہادت میں شامل ان کا ایک ساتھی پاگل ہو گیا تھا۔ وہ اپنے گھر کی عورتوں کو دیکھ کر کپڑے پھاڑنے لگتا تھا۔ محمد عامر نے بتایا کہ جب تمام امیدیں دم توڑ گئیں تو میں نے اللہ تعالیٰ کے حضور سچی توبہ کر کے خود کو اسلام میں داخل کر لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب میرے ساتھیوں کو پتہ چلا کہ میں نے اسلام قبول کر لیا ہے تو 27 کارسیوکوں نے میرا ساتھ دیتے ہوئے خود کو مسلمان بنا لیا۔ محمد عامر کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد 100 مساجد کو تعمیر کرنے کا عزم کیا تھا جس میں سے وہ اب تک 35 مساجد تعمیر کرا چکے ہیں۔