خبرنامہ انٹرنیشنل

یمن میں حزب مخالف کی آواز کو دبانے کی خوفناک مہم

صنعاء(آن لائن)انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انکشاف کیا ہے کہ یمن میں حوثی باغی حزبِ مخالف کے افراد کو گن پوائنٹ پر حراست میں لے رہے ہیں اور اْن پر تشدد کر رہے ہیں۔ گزشتہ روزجاری ہونے والی رپورٹ میں ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ تقریباً 60 کیسز کی جانچ پڑتال سے پتہ چلا ہے کہ حزبِ مخالف کو من مانے طور پر لاپتہ کیا جا رہا ہے، ان افراد میں سیاست دان، صحافی، سرگرم کارکن اور اساتذہ بھی شامل ہیں۔یمن کا دارالحکومت صنعا حوثی باغوں کے قبضے میں ہے اور وہ سعودی نواز یمنی حکومت کے خلاف جنگ کر رہے ہیں۔یمن میں حوثی باغیبوں کے خلاف سعودی عرب کی کمان میں جاری آپریشن مارچ 2015 میں شروع ہوا تھا اور اس لڑائی میں اب تک کم سے کم 6200 افراد ہلاک اور 30 لاکھ افراد کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا ہے۔اس جنگ نے عالم عرب کے سب سے غریب ملک کو قحط سالی کی جانب ڈھکیل دیا ہے اور ملک کی 82 فی صد آبادی کو انسانی ہمدردی پر دی جانے والی امداد کی ضرورت ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حوثی باغیوں اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کے حامیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں حالات کو ’حزب مخالف کی آواز کو دبانے کی خوفناک مہم‘ کے طور پر بیان کیا ہے۔ایمنسٹی کے مطابق یمن میں غیرقانونی حراست اور عقوبت کا بازار گرم ہے جن لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے انھیں بار بار ٹارچر کیا جاتا ہے اور انھیں نہ تو ان کے وکیل یا پھر اہل خانہ سے ملنے کی اجازت ہے۔ اور یہ حراست کئی معاملوں میں 18 ماہ تک پہنچ چکی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کئی لوگوں کو خفیہ، عارضی قید خانوں میں رکھا گیا ہے جن میں نجی مکانات شامل ہیں اور انھیں کئی بار ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا گیا ہے۔زیادہ تر معاملوں میں حراست میں لیے جانے کی وجوہات نہیں بتائی گئی ہیں۔رپورٹ میں شامل 18 افراد ابھی بھی زیر حراست ہیں جن میں ایک 21 سالہ عبداللہ سیلان شامل ہیں جنھیں گذشتہ سال اگست کے مہینے میں صنعا کے باہر ایک کیفے سے گرفتار کیا گیا ہے۔ان کے اہل خانہ نے ایمنسٹی کو بتایا کہ فروری میں جب وہ اس سے ملنے گئے تھے تو کس طرح سکیورٹی کے افراد نے اسے ان کے سامنے ٹارچر کیا۔ایک رشتہ دار کے مطابق: ’ایک گارڈ نے اسے مارنا شروع کیا پھر تین اور گارڈز اس کے ساتھ ہو لیے۔ چاروں گارڈ اسے پیٹے رہے اور ہم بے بس دیکھتے رہے۔’پھر جب وہ بے ہوش ہو گ?ا تو وہ اسے گھسیٹ کر اندر لے گئے اور ہمیں واپسی کا حکم سنا دیا۔رواں ماہ کے اوائل میں ایک حوثی اہلکار نے ایمنسٹی کو بتایا کہ ان لوگوں کو اس لیے حراست میں لیا گیا ہے کیونکہ وہ سعودی عرب کی قیادت والے اتحاد کو جی پی ایس تعاون فراہم کرتے ہیں۔لیکن ایمنسٹی نے ایسے دستاویزات حاصل کیے جن میں استغاثہ کے مطابق حراست میں لیے جانے والے درجنوں افراد کو گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا اور ان کی رہائی کا حکم دیا۔مشرق وسطیٰ میں ایمنسٹی کے نائب ڈائرکٹر جیمز لنچ نے کہا: ’اپنے مخالفین کو ہفتوں اور مہینوں قید کرنے کے بجائے حوثی باغیوں کو ایسے لوگوں کو چھوڑ دینا چاہیے جنھیں من مانے ڈھنگ سے قید کیا گیا ہے اور ایسے طریقے نافذ کرے جس سے قیدیوں کے ساتھ انسانی سلوک یقینی بنایا جائے اور واضح پیغام دیا جائے کہ ان کے خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف اقدام کیے جائیں گے۔#/s#
*******