خبرنامہ انٹرنیشنل

یمن کی تازہ لڑائی میں حوثی لیڈر سمیت 100 باغی ہلاک

صنعاء :(اے پی پی) یمن میں جاری تازہ لڑائی کے دوران زمین اور فضائی حملوں میں کم سے کم 100 باغی ہلاک ہوگئے ہیں۔ عرب خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی یمن کے علاقے عسیر اور دیگر محاذوں پر گذشتہ روز حکومتی فورسز اور باغیوں کے درمیان خون ریز جھڑپوں اور عرب ممالک کے جنگی طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں ایک 100 سے زائد حوثی باغی اور مقامی ملیشیا کے عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں سابق صدر علی عبداللہ صالح کی وفادار ملیشیا کے عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔ کارروائی کے دواران یمن کی نیشنل آرمی اور مزاحمتی فورسز کی جانب سے مشرقی تعز میں حوثیوں کا ایک بڑا حملہ پسپا کر دیا گیا۔ حوثی باغیوں کی طرف سے مشرق تعز کی ثعبات، الجحملیہ کالونیوں اور شاہراہ اربعین پرقبضے کی کوشش کی گئی تھی مگر اسے ناکام بنا دیا گیا ہے۔جنوب مشرقی تعز میں جبل صبر اور الشقب کے مقاماات پر بھی حوثی باٰغیوں نے حکومتی فورسز کے مراکز پر گولہ باری کی ہے تاہم باغیوں کو پسپا کر دیا گیا۔حکومتی فورسز نے تعز اور عدن کے درمیان باغیوں کی واحد سپلائی لائن ہیجہ العبد پر قبضہ کرکے باغیوں کی سپلائی لائن کاٹ دی ہے۔ دوسری جانب عرب اتحاد میں شامل ممالک کے جنگی طیاروں نے مشرق تعز میں جند کے مقام پر ری پبلیکن گارڈز کے بریگیڈ 22 کے ہیڈکواٹرز پر بمباری کی جس کے نتیجے میں سابق صدر کے درجنوں حامی باغی ہلاک اور زخمی ہوئے۔مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ فضائی حملوں میں علی صالح کا فیلڈ کمانڈر محمد الحسن اور حوثی لیڈر احمد یحییٰ عبداللہ الموید، حسن محمد عبدالرحمان الحوثی، فیلڈ کمانڈر نبیل زرعہ اور جہاد یحییٰ ہلاک ہو گئے ہیں۔ عسیر شہر کے جنوبی علاقے ظہران میں سعودی عرب کی بارڈر فورسز کی کارروائی میں بھی 45 حوثی باغیوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ سعودی فورسز نے یمن کی سرحد پر باغیوں کے اسلحہ مراکز پر بھی حملے کیے ہیں جس کے نتیجے میں دشمن کا بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود تباہ ہوا۔