خبرنامہ انٹرنیشنل

یورپ، خلیجی ممالک اکسا کر پیچھے ہٹ جاتے ہیں: اوباما

واشنگٹن:(اے پی پی) امریکی صدر بارک اوباما نے سعودی عرب کے حوالے سے کہا ہے کہ ایران کے خلاف سعودی عرب کی حمایت مفاد میں نہیں ہو گی، سعودی عرب کو مؤثر طریقہ اپنانا ہو گا کہ پڑوسیوں کے ساتھ امن قائم رکھے۔ ایران کیخلاف سعودی عرب کی حمایت نہ تو امریکہ کے مفاد میں ہو گی نہ مشرق وسطی کے۔ دریں اثناء امریکی صدر بارک اوباما نے لیبیا میں مداخلت کو غلطی تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپ اور خلیجی ممالک کی عادت بن گئی وہ ہمیں کسی بھی معاملے میں اکسا کر خود پیچھے ہٹ جاتے ہیں، لیبیا میں مداخلت کے بعد برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی توجہ بٹ گئی تھی، فرانس نے اس معاملے میں دلچسپی لینے کی کوشش ہی نہیں کی، شام میں اسد رجیم پر بمباری نہ کرنے کے فیصلے پر فخر ہے، ہماری قومی سلامتی کی مشیر نے روایتی دانش مندی سے کام لیا تھا اور اس نے بالکل درست فیصلہ کیا تھا۔ اٹلانٹک میگزین میں شائع شدہ ایک انٹرویو میں صدر اوباما نے کیمیائی حملے پر شام کے خلاف ممکنہ فوجی حملوں کے فیصلے سے پھر جانے کا دفاع کیا ہے جبکہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے اگر امریکہ شامی رجیم پر فضائی حملے کرتا تو اس سے شام میں گذشتہ پانچ سال سے جاری تباہ کن جنگ کا رخ مڑ سکتا تھا۔ آرٹیکل کے مطابق صدر اوباما نے برطانوی وزیراعظم کو خبردار بھی کیا کہ ان کے ملک کو اپنا فیئر شیئر یعنی درست حصہ ڈالنا ہوگا اور اپنے ملک کی کل پیداوار کا دو فیصد دفاع پر خرچ کرنا ہو گا۔