خبرنامہ انٹرنیشنل

یورپی یونین قوانین شنگھائی پیکٹ میں شمولیت ہو سکتی ہے، ترک صدر

استنبول:(ملت+اے پی پی) ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ ترکی کے یورپی یونین میں شمولیت اختیارکرنے سے متعلق’جذباتی وابستگی‘ نہیں ہونی چاہیے جب کہ ترکی روس اور چین کے ساتھ یوروایشین گروپ میں شامل ہوسکتا ہے۔ صدر اردوان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پوتن اور قازقستان کے صدر نورسلطان نذربائیوف سے اس حوالے سے بات جیت کرچکے ہیں، یہ دونوں ممالک شنگھائی پیکٹ کے ممبران ہیںجس میںچین، کرغزستان اور تاجکستان شامل ہیں۔ ترک میڈیا کے مطابق صدر اردوان نے ازبکستان کی فضاسے پرواز کرتے ہوئے ترک صحافیوں کو بتایا کہ شاید کچھ لوگ تنقید کریں لیکن میں اپنی رائے دیتا ہوں، مثال کے طور پر میں کہتا ہوں ترکی شنگھائی5 میں شمولیت کیوں نہ اختیار کرے ؟۔ صدر اردوان کی جانب سے ترکی کے شنگھائی پیکٹ میںشمولیت اختیار کرنے کا خیال پہلے بھی کئی بار پیش کیا جاچکا ہے جس سے اس کی یورپی یونین کی رکنیت کی امیدیں ختم ہوسکتی ہیں۔ صدر اردوان نے رواں ہفتے ہی یورپی یونین کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس سال کے اختتام تک ان کی رکنیت کے حوالے سے کوئی فیصلہ کرے ورنہ وہ اس معاملے پر ریفرنڈم کرائیںگے۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو سے کہا ہے کہ وہ ’دہشت گرد فوجیوں‘ کو پناہ دینے کوئی کوشش نہ کرے۔ اردوان نے کہاکہ ایک دہشت گرد فوجی کو کسی طرح بھی دفاعی اتحاد نیٹو کی ملازمت اختیار کرنے کاحق حاصل نہیں ہے۔ ترک صدر کا یہ بیان ترک اخبار ’ملت‘ نے شائع کیا ہے۔ 2 روز قبل نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن بگ نے بتایا تھا کہ نیٹوکمانڈ دستوں میں شامل کئی ترک فوجیوں نے سیاسی پناہ کی درخواستیںجمع کرائی ہیں۔