خبرنامہ انٹرنیشنل

یورپی یونین نے بھی میانمارکے جرنیلوں پر پابندی عائد کردی

یورپی یونین نے 7 لاکھ روہنگیا مسلمانوں کو جبری طور پر بنگلہ دیش ہجرت پر مجبور کرنے والے میانمار کے فوجی جنرل سمیت 7 افسران پر بیرونِ ملک سفری پابندی عائد اور ان کے اثاثے منجمد کردیے۔

میانمار کے 7 فوجی افسران میں فوجی جنرل بھی شامل ہیں جن پر یورپی یونین کے ممالک کیلئے سفری پابندی ہوگی۔

علاوہ ازیں میانمار فوج کے ساتھ ہر قسم کا عسکری تعاون بھی ختم کردیا جائے گا جبکہ ان کی فوجی ٹریننگ بھی پابندی کی زد میں آگئی۔

واضح رہے کہ پابندی کا معاملہ اپریل میں منظرعام پر آیا، مذکورہ فیصلہ یورپین یونین کے سفارتی پالیسی میں تبدیلی کی تناظر میں دیکھا جارہا ہے۔

یورپین یونین نے 2012 میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ تعلقات کو محدود کرنے کا اشارہ دیا تھا جہاں جمہوری نظام کمزور ہے۔

واضح رہے کہ 26 مارچ کو اقوامِ متحدہ نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا تھا کہ میانمار میں ‘دہشت گردی اور افلاس کی مہم’ کے نام پر ریاست رخائن میں فوج مسلمانوں کی نسل کشی کررہی ہے۔

یاد رہے کہ اگست 2017 میں میانمار کی ریاست رخائن میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوج اور مقامی مذہبی انتہا پسندوں کی جانب سے شروع کی گئیں خونریزی کارروائیوں کے نتیجے میں مسلمان بنگلہ دیش کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے تھے۔

گزشتہ برس دسمبر میں امریکا نے رخائن میں روہنگیا اقلیت (مسلمانوں) کے خلاف میانمار فوج کے بہیمانہ کریک ڈاؤن کے بعد ان پرپابندی عائد کی تھی۔

امریکا نے برمی فوج کے مغربی کمانڈ کے سربراہ میجر جنرل موانگ موانگ سو پر پابندی عائد کی، جن کی سربراہی میں اگست 2017 میں مسلمانوں کے خلاف خونریز کارروائیاں کی گئیں۔

یورپین یونین کے اعلامیے کے مطابق ’میجر جنرل موانگ موانگ سو نے اپنے دور میں رخائن ریاست میں روہنگیا اقلیتوں پر ظلم کیا اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی‘۔

علاوہ سیکیورٹی پولیس بٹالین کے کمانڈر ٹھنڈ زن او پر بھی پابندی عائد کی گئی۔

یورپین یونین نے کمانڈر ٹھنڈ زن پر ’روہنگیا مسلمانوں کے گھر اور بلڈنگ کو نذر آتش کیا اور منصوبہ بندی کے تحت ان کا قتل عام کیا‘۔

پابندی کی زد میں آنے والے دیگر 5 فوجی افسران جرنیل کے عہدے پر فائز ہیں۔

خیال رہے کہ رواں برس فروری میں کینیڈا نے بھی میانمار کے فوجی جرنیلوں پر پابندی لگائی تھی۔

کینیڈا نے پابندی اس وقت لگائی جب ان دن نامی گاؤں میں روہنگیا بدھ مت کے پیروکار اور فوجیوں نے 10 مسلمان مردوں اور لڑکوں کو بڑی سفاکی سے قتل کردیا تھا۔