خبرنامہ کشمیر

آسیہ اندرابی کی بارہمولہ کے دو نوجوانوں کو جھوٹے کیسوں میں پھنسانے کی مذمت

سرینگر (ملت + اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں دختران ملت کی چےئر پرسن آسیہ اندرابی نے بارہمولہ کے دو معصوم نوجوانوں کو جھوٹے کیسوں میں پھنسانے کی شدید مذمت کی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آسیہ اندرابی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بارہمولہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان سجاد احمد خان اور شبیر احمد بٹ کو گزشتہ پانچ ماہ سے بارہمولہ کے جوئنٹ انٹروگیشن سینٹر میں نظربند کیا گیا ہے اور پولیس کا یہ دعویٰ سراسر جھوٹ ہے کہ انہیں ایک دن پہلے گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دونوں نوجوان بارہمولہ میں شہید ہونے والے کشمیری سکالر طاہر صوفی کے قتل کے چشم دید گواہ ہیں جن کو 9فروری 2013ء کو دہلی کی تہاڑ جیل میں محمد افضل گورو کی پھانسی کے بعد احتجاجی مظاہروں کے دوران بھارتی فورسز نے مارچ 2013ء میں شہید کیا تھا۔ آسیہ اندرابی نے کہاکہ بھارتی پولیس سجاد احمد خان اور شبیر احمد بٹ کو گرفتار کرنے کے لیے چھاپے مار رہی تھی جس کی وجہ سے وہ کافی عرصے تک روپوش تھے تاہم ان کے والدین نے انہیں پولیس کے حوالے کردیا۔ پولیس نے انہیں بارہمولہ کی جوئنٹ انٹروگیشن سینٹر میں رکھا اور یہ دونوں گزشتہ پانچ ماہ سے وہاں نظربند ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی پولیس نے اب انکے خلاف جھوٹے مقدمات درج کئے ہیں اور انہیں عسکریت پسند قراردیا ہے۔ دریں اثناء انسانی حقوق کی مقامی تنظیم وائس آف وکٹمز نے سرینگرسے جاری ایک بیان میں بھارتی پولیس کے اس دعوے کو سفید جھوٹ قراردیا ہے کہ سجاد احمد خان اور شبیر احمد بٹ عسکریت پسند ہیں۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ دونوں نوجوان نومبر 2016ء سے بھارتی پولیس کی غیر قانونی حراست میں ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پانچ ماہ گزرجانے کے باوجود ان کے خلاف کوئی کیس درج نہیں کیا گیا تھا۔ وائس آف وکٹمز نے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ۔