خبرنامہ کشمیر

آسیہ اندرابی کی گرتی ہوئی صحت پر اظہار تشویش

آسیہ اندرابی کی گرتی ہوئی صحت پر اظہار تشویش

سرینگر (ملت آن لائن) مقبوضہ کشمیرمیں دختران ملت نے پارٹی سربراہ آسیہ اندرابی کی گرتی ہوئی صحت پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے کشمیری عوام سے ان کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کرنے کی اپیل کی ہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق آسیہ اندرابی کی ساتھی فہمیدہ صوفی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاہے کہ گزشتہ روز دختران ملت کی سربراہ کی طبیعت بہت بگڑ گئی اورانہیں درگجن ہسپتال منتقل کیا گیاجہاں ڈاکٹروں نے انہیں مکمل آرام کا مشورہ دیا ہے اور بات چیت سے بھی منع کیاہے۔واضح رہے کہ آسیہ اندرابی دمے سمیت متعدد ا مراض میں مبتلا ہیں اورگزشتہ سال امپھالا جیل میں کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت طویل نظربندی کی وجہ سے انکی حالت مزید بگڑگئی تھی۔

کشمیریوں کے قتل کی تحقیقات کا اعلان محض خانہ پوری ہے,میر واعظ

بھارتی فورسز کوکالے قوانین کے تحت نہتے کشمیریوں کے قتل عام کی کھلی چھوٹ حاصل ہے
سرینگر (ملت آن لائن) مقبوضہ کشمیرمیں حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے نہتے کشمیری عوام کے خلاف بھارتی فورسز کی طرف سے مسلسل جاری پر تشدد کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کو آرمڈ فورسز اسپیشل پاور زیکٹ اور دیگر کالے قوانین کے تحت کشمیریوں کے قتل عام کی کھلی چھوٹ حاصل ہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ فوجی طاقت اور ظلم و تشددکے بل پر کشمیری عوام کو بے بس کردیاگیا ہے اور تعلیم یافتہ کشمیری نوجوانوں کو دیوار کے ساتھ لگاکر زبردستی تشدد کا راہ اختیار کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے کیونکہ قابض انتظامیہ نے سیاسی قیادت کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کی پر امن سیاسی سرگرمیوں پر قدغن عائد کر رکھی ہے ۔ میرواعظ نے کہا کہ کشمیر میں چار سو کشت وخون کا سلسلہ جاری ہے اور شوپیاں کا حالیہ سانحہ جہاں ہمارے لئے تکلیف دہ ہے وہاں یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ کوئی پہلا سانحہ نہیں ہے جب بھارتی فوجیوں نے نہتے کشمیریوں کو شہید کیا ہوبھارتی فوجیوں کے ہاتھوں نہتے کشمیریوں کے قتل عام کا سلسلہ مسلسل جاری ہے اور انہیں مقبوضہ علاقے میں رائج کالے قوانین کے تحت نہتے کشمیریوں کے قتل عام کا لائسنس حاصل ہے ۔ میر واعظ عمر فاروق نے شوپیاں میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں دو کشمیری نوجوانوں کے قتل کی تحقیقات کیلئے کٹھ پتلی انتظامیہ کی طرف سے تحقیقاتی کمیشن کے اعلان کو محض خانہ پوری قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل پیش آنیوالے خونی انحات کی تحقیقات کیلئے قائم کئے انکوائری کمیشنوں کی کبھی کوئی رپورٹ منظر عام پر نہیں آئی اور نہ ہی ان سانحات میں ملوث بھارتی فورسز کے اہلکاروں کے خلاف کبھی کوئی کارروائی عمل میں لائی گئی ہے ۔