خبرنامہ کشمیر

آٹھ مقام‘کتابیں مانگنے پر والد نے 17 سالہ بیٹے کو قتل کر دیا

آٹھ مقام (ملت آن لائن + آئی این پی) کتابیں مانگنے پر والد نے اپنے 17 سالہ بیٹے کو قتل کر دیا، قتل کو دبانے کی کوشش ناکام، پولیس نے ملزم کو گرفتار کر کے ایف آئی آر درج کر لیا، ملزم نے پولیس کے سامنے اقبال جرم کر لیا، تفتیش تھانہ لوات سے سٹی تھانہ پولیس آٹھمقام منتقل، مقتول کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کے بعد سمپل ایگزامین کے لئے ارسال۔ رپورت کے مطابق آزادکشمیر کے ضلع آٹھ مقام کے نواحی علاقہ دنجر میں5 اپریل بروز بُدھ کو ایک نوجوان عاقب ولد شبیر کی بارہ بور رائفل کے فائر سے ہلاکت ہوئی تھی۔ جس کو ابتدائی طور پرحادثہ اتفاقیہ قرار دیتے ہوئے ڈی سی او کی اجازت پر تدفین کر دی گئی تھی۔ مقتول کے والد شبیر رانا کی مشکوک حرکات کی وجہ سے قتل پکڑا گیا ہے۔ مقتول عاقب کے والد نے اہلخانہ کو زبردستی قریبی گاؤں سیگام میں رشتہ داروں سے ملاقات کے لئے بھیجا تھا۔ عاقب آٹھویں کلاس کا طالب علم تھا۔ مقتول نے والدہ سے نئے تدریسی سال کی کتابوں کے لئے پیسے مانگے تھے والدہ نے اس کو بتایا کہ گھر واپس آکر بازار میں کتابوں کی خرید کے لئے بھیجے گی۔ قاتل شبیر جوکہ درندہ صفت شخص ہے نے زبردستی اپنی بیوی اور بہو کو گھر سے نکال کر رشتہ داروں کے گھر بھیجا اور انھیں کپڑے بھی تبدیل نہیں کرنے دئیے تھے۔ اہلخانہ کے جانے کے بعد قاتل والد شبیر رانا جس کی عمر50 سال کے لگ بھگ ہے نے اپنے بیٹے عاقب رانا کو بندوق کی نوک پر جنسی بدفعلی کا نشانہ بنانے کے بعد اپنے جرم کو چھپانے کے لئے 12 بور رائفل سے فائر کر کے ہلاک کر دیا تھا۔ قاتل والد زخموں کو چھری سے کاٹ کر چھرے نکالتا رہا اور دوسرے گھر میں جا کر چھپ گیا مقتول کا چھوٹا بھائی ثاقب مدرسے سے واپس گھر آیا تو اس نے بھائی کی نعش کو دیکھ کر شور مچایا اور پڑوسیوں کو اطلاع دی۔ مقتول کا والد ثاقب کو مارنے کے لئے دوڑا لیکن لوگون کے اکٹھے ہونے کی وجہ سے ثاقب کی جان بچ گئی اتنے میں مقتول عاقب کی والدہ بھی پہنچ گئی اور قاتل شبیر موقع سے نشانات صاف کر نے کی کوشش کر رہا تھا۔ قاتل شبیر نے اس کو بھی ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی قاتل نے پولیس کو اطلاع دی کہ اس کا بیٹا رائفل صاف کرتے ہوئے گولی لگنے سے جاں بحق ہو گیا ہے اس کی ضابطہ کی کاروائی کی جائے پولیس نے جائے وقوع پر پہنچ کر ڈیڈباڈی کو ڈی ایچ کیو منتقل کیا جہاں قاتل نے پوسٹ مارٹم نہیں ہونے دیا اور کچھ زعماء کے ساتھ مل کر ڈی سی اور سے حادثہ اتفاقیہ قرار دے کر نعش کو تدفین کے لئے لے جایا گیا۔ اور چھ اپریل کو تدفین کر دی گئی تھی۔ قریبی رشتہ داروں نے تحقیقات کیں اور قاتل شبیر کے ساتھ جرگہ کیا جس پر قاتل شبیر رانا نے بتا یا کے اس نے مقتول بیٹے کے ساتھ بدفعلی کرنے کے بعد قتل کیا ہے اور چھری سے چھرے نکالے ہیں۔ تھانہ پولیس لوات نے حادثہ کو مشکوک سمجھتے ہوئے دفعہ174 کے تحت تحقیقات شروع کر دی تھیں۔ قاتل کے بار بار بیانات بدلنے پر مجرم شبیر رانا کو پولیس نے حراست میں لے لیا اور مقتول کی قبر کشائی کرتے ہوئے پوسٹ مارٹم کیا ہے۔ قتل کے ٹھوس شواہد کے بعد تفتیش سٹی تھانہ میں منتقل کر دی گئی ہے۔ ملزم قاتل شبیر رانا نے دوران تفتیش اقبال جرم کر لیا ہے ۔ سپرنٹنڈنٹ پولیس نیلم جمیل احمد جمیل نے اپنے موقف میں بتایا کہ پولیس نے قتل کا بروقت سراغ لگایا ہے۔ مجرم سے آلہ قتل برآمد کر لیا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔ مقامی صحافی راجہ ساجد نے بتایا کہ اس سے قبل بھی قاتل متعدد وراداتوں میں ملوث ہے ۔ قاتل کی بیوی بخت نور کے مطابق قاتل سے سے قبل تین قتل کر چکا ہے۔ قتل کو چھپانے اورپوسٹ مارٹم میں رکاوٹ بننے والوں کو بھی شامل تفتیش کیا جائے جس کے بعد اصل حقائق سامنے آ سکتے ہیں۔ رشوت کے عوض تفتیش متاثر ہو سکتی ہے۔ مقامی میڈیا میں خبروں کی اشاعت کے بعد اندھا قتل بے نقاب ہوا ہے ۔