خبرنامہ کشمیر

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کے حوالے سے ایک بڑااحتجاجی مظاہرہ کیاجائیگا: محمد یٰسین

جینوا (ملت + آئی این پی) آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری محمدیٰسین آج لندن سے جینوا پہنچ گئے ، جہا ں وہ کل اقوام متحدہ کے باہر ایک بڑے احتجاجی مظاہرے کی قیادت کریں گے ۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کل جینوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقو ق کے حوالے سے سالانہ اجلاس کے موقع پر ایک بڑااحتجاجی مظاہرہ کیاجائے گا ،اس مظاہرے میں پاکستان وآزادکشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں ، امریکہ ، برطانیہ اور یورپ میں مقیم کشمیری حصہ لیں گے ۔ یہ مظاہرہ مقامی وقت کے مطابق 10بجے دن شروع ہو گا اور 2بجے دن اختتام پزیر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس مظاہرہ کا مقصد انسانی حقوق کی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کرنا ہے ۔ جہاں بھارت طاقت کے زور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کررہا ہے ۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کو کشمیریوں کے قتل کا لائسنس جاری کیا ہوا ہے اور دنیا کا ہر تشدد وہاں اپنا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا کی دو بڑی ایٹمی طاقتیں آمنے سامنے کھڑی ہیں ۔اقوام عالم اس طرف خصوصی توجہ دے۔ مسئلہ کشمیر کے حل بغیر ایشیا میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا ۔ اقوام عالم اس مسئلہ کو سنجیدگی سے لیں کیونکہ دو بڑی ایٹمی طاقتیں آپس میں دست وگریباں نہ ہوجائیں ۔ ہمارے احتجاجی مظاہرے کا مقصد اقوام عالم کو مقبوضہ کشمیر کی نازک صورتحال سے آگاہ کرناہے۔ برہان وانی کی شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج نے مظالم کی ایک نئی تاریخ رقم کی ہے ۔ آٹھ لاکھ بھارتی فوج نے کشمیریوں کا جینا دو بھر کردیا ہے ،حریت قیادت پابند سلاسل ہے ۔ عورتوں ، بچوں اور نوجوانوں کو پیلٹ گن کے ذریعے قتل کیاجارہاہے ۔ بھارتی حکومت نے تحریک آزادی کو بذور طاقت دبانے کیلئے مزید دو لاکھ پیلٹ بندوقیں ، چھ لاکھ پیلٹ چھرے،اور پمپ ایکشن مقبوضہ کشمیر بھجوائے ہیں ، جن سے کشمیریوں کو بے دریغ قتل کیاجارہا ہے۔ گزشتہ دو ماہ کے دوران پچاس سے زائد کشمیری نوجوانوں کو شہید ، سینکڑوں کوزخمی کرنے کے ساتھ ساتھ دو ہزار سے زائد نوجوانوں کو گرفتار کر کے ٹارچر کیمپوں میں رکھا گیاہے ۔ اس کے علاوہ درجنوں گھر اور دکانیں جلا دی گئی ہیں ۔ حریت قیادت کو نظر بند کردیاگیا ہے۔ کشمیری عوام پر ہونے والے مظالم کو میڈیا میں دکھانے سے روکنے کیلئے وادی میں کرفیو نافذ کردیاگیا ہے ۔ سوشل میڈیا پر پابندی ہے ۔ جس کی وجہ سے وہاں کے مظالم کی اصل تصویر باہر نہیں آسکتی۔ ہمارااقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ ہے کہ وہ اپنا وفد مقبوضہ کشمیر بھجوائے تاکہ اقوام عالم کو پتہ چل سکے کہ بھارتی حکومت مظلوم کشمیریوں پر کتنا ظلم ڈھارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے جابرانہ ہتھکنڈوں نے کشمیری قوم کو مزاحمت پر مجبورکیا ۔بھارت استصواب کروانے کیلئے خود اقوام متحدہ گیا تھا ۔اقوام متحدہ کے پاس 67 سالوں سے قراردادیں پڑی ہوئی ہیں ۔ اقوام متحدہ ان قراردادوں پر فوری عملدرآمد کروائے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کامقدمہ عالمی قوانین کے مطابق حق وانصاف پر مبنی ہے ۔ وہ اپنی آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں ۔ جس کو بھارتی حکومت طاقت کے ذریعے دبا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجے ۔ ہم اس مظاہرے کے ذریعے اقوام عالم کو یہ بات باور کروانا چاہتے ہیں کہ جب تک مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل نہیں ہوتا اور کشمیری عوام کو ان کا پیدئشی حق حق خوداریت نہیں دیاجاتا اس وقت تک ایشیا میں امن قائم نہیں ہوسکتا ۔انہوں نے کہا کہ نہتے کشمیریوں پر تشدد انتہائی سفاکانہ عمل ہے ، بھارت ان کارروائیوں کے ذریعے کشمیریوں کو طاقت کے ذریعے دباناچاہتا ہے لیکن کشمیری عوام کسی طورپر بھارت کے ان مظالم کے سامنے سرنگو نہیں ہوں گے ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیری پرامن طور پر اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ بھارت ظلم وستم اور جابرانہ ہتھکنڈے اختیار کرکے مظلوم کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد کو دبا رہا ہے۔ لیکن مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنی آزادی کی جنگ میں کامیابی حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ 1947ء میں بھارت نے کشمیریوں کی آزادی چھین کر انہیں اپنا غلام بنانے کی کوشش کی لیکن کشمیری عوام نے بھارت کے ان تمام جابرانہ ہتھکنڈوں کو رد کرتے ہوئے استصواب رائے کیلئے جدوجہد شروع کی ۔ جو آج تک جاری ہے ۔بھارتی حکمرانوں کو کشمیری عوام سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ اور اس کو صرف کشمیر کا ٹکڑا چاہئے، لیکن کشمیری عوام نے اس بات کاعزم کیا ہوا ہے کہ ہم کسی طور پر بھی بھارت کے ساتھ نہیں رہیں گے ۔ کشمیری عوام آج بھی اتنے ظلم وستم کے باوجود پاکستان کا جھنڈا لہرا کر اقوام عالم کو یہ بتا رہے ہیں کہ کشمیری عوام آزادی سے کم اور پاکستان سے الحاق کے سوا کوئی آپشن قبول نہیں کریں گے ۔