خبرنامہ کشمیر

انجینئر رشید کا نام نہاد قانون ساز اسمبلی میں احتجاج

جموں: (ملت+اے پی پی) مقبوضہ کشمیرمیں نام نہاد اسمبلی کے رکن اور عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر عبدالرشید نے مقبوضہ علاقے میں چودہ سال کے بچے سے لیکر اسی سال کے بزرگوں تک کئی کشمیریوں کی کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند ی کے خلاف زبردست احتجاج کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیاہے ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق انجینئر رشید نے نام نہاد اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سینئر حریت رہنماء مسرت عالم بٹ، نورباغ سرینگر کے 14 سالہ ساحل احمد ، جنوبی کشمیر کے سرجان برکاتی،،کشتواڑ کے 80سالہ بزرگ سیف الدین باغوان اور ڈوڈہ کے ایک طالب علم رحمت اللہ سمیت سینکڑوں کشمیری کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ اور دیگر کالے قوانین کے تحت نظربند ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ساحل احمد کی عمر کے حوالے سے انکا دعویٰ غلط ثابت ہواتو وہ مستعفی ہوجائیں گے ۔انہوں نے کہاکہ قابض انتظامیہ کی طرف سے کشمیری نوجوانوں کو کالے قوانین کے تحت جیلوں میں نظربند رکھنے سے ہی وہ مسلح جدوجہد شروع کرنے پرمجبور ہوتے ہیں۔ انجینئر رشید نے کہا کہ سرجان برکاتی کے متعارف کردہ نعرے انہیں قانوناً مجرم نہیں بناتے ہیں۔اس دوران انجینئر رشید نے شدید شور شرابہ کرتے ہوئے کٹھ پتلی انتظامیہ پر زوردیا کہ وہ کشمیری نوجوانوں کامستقبل تاریک کرنے کی بجائے ان کے بہتر مستقبل سوچے ۔