خبرنامہ کشمیر

اندھی بہری حکومت نے اپنے کارندوں کو بے لگام چھوڑ دیا: گیلانی

سرینگر: (ملت+اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چےئرمین سید علی گیلانی نے وادی کشمیر میں بڑے پیمانے پر گرفتاریوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ 5ماہ سے جاری انتفادہ کے دوران گرفتاریوں اور کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کا بے دریغ نفاذ مسلسل جاری ہے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ قابض انتظامیہ کی اس ذہنی کیفیت پر صرف ماتم ہی کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کٹھ پتلی انتظامیہ کے اہلکار یہ جانے بغیر قابض حکام کی تابعداری کرتے ہیں کہ جس شخص پر کالے قانون کی تلوار لٹکائی جارہی ہے وہ یہ وار سہہ بھی سکتا ہے یا نہیں، اُس کی عمر کھلونوں سے کھیلنے کی تو نہیں ہے یا وہ عمر کے اُس حصے میں تو نہیں ہے جہاں دوسروں کے سہاروں کی ضرورت پڑتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ نظم ونسق اور امن قائم کرنے کی آڑ میں 14 سال سے 80سال کی عمر کے شہریوں کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ حریت چےئرمین نے کہا کہ عمر رسیدہ بزرگوں کو شدید سردی میں ناگفتہ بہہ صورتحال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ لیکن اندھی بہری کٹھ پتلی انتظامیہ بے حس وحرکت پڑی ہے اور انہوں نے دفاتر کی کرسیوں پر اپنے کارندوں کو بے بس، محکوم اور مجبور عوام کا خون چوسنے کے لیے بے لگام چھوڑ دیا ہے اور جو کسر سفاک بھارتی پولیس اور قاتل فورسز باقی رکھتے ہیں وہ بیوروکریسی کے افسران پوری کرتے ہیں۔ انہوں نے تشویش ظاہر کی کہ عدالت میں کسی قیدی کا کیس بحث ومباحثہ کے بعد جب تکمیل کے آخری مراحل میں داخل ہوتا ہے اور انتظامیہ کو قیدی کے حق میں فیصلہ کی بھنک لگتی ہے تو سرکاری وکیل اپنے ضمیر، غیرت اور انسانیت کے تمام قواعد وضوابط کو اپنی تنخواہ کے عوض گروی رکھ کر پی ایس اے کے اطلاق کا ایک نیا اور تازہ حکمنامہ پیش کرتا ہے۔حریت چیئرمین نے سیاسی کارکنوں، اُن کے رشتہ داروں اور اُن کے دوست واحباب کے گھروں پر چھاپوں اور ایک کے بدلے دوسرے کو گرفتار کرنے کے نہ تھمنے والے سلسلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خود کو قانون اور ضابطوں کے رکھوالے کہنے والے تمام قانونی روایات کو پاؤں تلے روندھتے ہوئے بڑی ڈھٹائی سے سیاسی کارکنوں کیلئے زمین تنگ کررہے ہیں جس کی تازہ مثال تحریک حریت ضلع بارہمولہ کے صدرعبدالغنی بٹ کے داماد عبدالطیف بٹ کی گرفتاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ راہِ حق کے مسافر ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں ہوتے بلکہ ایسے حربوں سے انہیں اپنے مقصد اور نصب العین کی سچائی پر یقین مزیدپختہ اور کامل ہوجاتا ہے۔