خبرنامہ کشمیر

انسانی حقوق کی کارکن خواتین کا سانحہ کٹھوعہ کی تحقیقات میں تاخیرپر اظہارتشویش

ششتر گام ڈورو

انسانی حقوق کی کارکن خواتین کا سانحہ کٹھوعہ کی تحقیقات میں تاخیرپر اظہارتشویش

جموں:(ملت آن لائن) مقبوضہ کشمیرمیں خواتین کے ایک گروپ نے عالمی یوم خواتین کے موقع پرجموں کے ضلع کٹھوعہ کی تحصیل ہیرانگرکے گاؤں رسانہ میں آٹھ سالہ بچی ’آصفہ بانو‘کی وحشیانہ آبروریزی اورقتل کے معاملے پر تحقیقات میں تاخیرپرتشویش کااظہارکیاہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق روزنامہ کشمیرٹائمز کی ایگزیکٹوایڈیٹر انورادھا بھسین، ہیلپ فاؤنڈیشن کی بانی چیئرپرسن نگہت شفیع پنڈت، ماہر تعلیم نیرجہ مٹو، شہلارشید ، نتاشاکول، سینئرصحافی پون بالی، ایڈووکیٹ مندیپ رین، پروفیسرنائلہ علی خان ،سماجی کارکن قرۃ العین ،سکالر منتاشہ بنت رشید ،ماروی سلاتھیہ ، نصرت اندرابی ،کالم نویس ڈاکٹرسیدہ افشانہ اورخواتین کے حقوق کی کارکن ایرازعلی شامل پرمشتمل خواتین کے گروپ نے عالمی یوم خواتین پر جاری ایک بیان میں ننھی آصفہ کی بے حرمتی اورقتل کے معاملے کوسیاسی اورمذہبی رنگ دینے پرانتہائی تشویش کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ جس طریقے ہندو انتہا پسند تنظیمیں اس گھناؤنے جرم میں ملوث عناصر کو تحفظ فراہم کرنے کی غرض سے نام نہادحب الوطنی کاڈھونگ رچارہے ہیں اورانصاف کی فراہمی میں تاخیر کے ہتھکنڈے اختیار رکررہے ہیں وہ لمحہ فکریہ ہے۔گروپ نے کہاکہ لگتاہے کہ اس وحشیانہ واقعے کی تحقیقات میں رخنہ ڈالنے کی غرض سے مذہبی منافرت کوہوادی جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ حیرت انگیزبات یہ ہے کہ دائیں بازوکی جماعت اور مخلوط کٹھ پتلی کے دووزراء عوام میں سیاسی اورمذہبی منافرت پھیلاکر تحقیقاتی عمل میں رخنہ ڈال رہے ہیں۔گروپ نے انتظامیہ سے متاثرہ خاندان کو انصاف کی جلدفراہمی کیلئے تحقیقاتی عمل میں تیزی لانے کی درخواست کی ۔واضح رہے کہ 8سالہ ننھی آصفہ بانو کی نعش 17جنوری کورسانہ گاؤں کے جنگل سے ملی تھی ۔ آصفہ کے جسم پرتشددکے نشانات تھے اورقتل کرنے سے پہلے اس کی بے حرمتی کی گئی تھی ۔