خبرنامہ کشمیر

بان کی مون کا اقوام متحدہ کے اجلاس کی افتتاحی تقریر میں کشمیر کا ذکر نہ کرنا افسوسناک ہے

سرینگر:(ملت+ اے پی پی)مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کی طرف سے عالمی ادارے کے اجلاس کی افتتاحی تقریر کے دوران مسئلہ کشمیر کا تذکرہ نہ کرنے پر سخت افسوس کا اظہار کیا ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سید علی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ تنازعہ کشمیر 1947سے چلا آرہا ہے جس کے حل کے حوالے سے خود اقوام متحدہ نے متعدد قرار دادیں پاس کر رکھی ہیں جن پر یہ ادارہ عمل کرانے میں اب تک ناکام ہے۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ جموں کشمیر کے عوام بھارت کے غیر قانونی تسلط سے آزادی کے لیے بیش بہا قربانیاں دے رہے ہیں لیکن عالمی امن کے دعوے دار اس مسئلے کے حل کی طرف توجہ نہیں دے رہے جو انتہائی افسوسناک ہے۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ قابض بھارتی فورسز نے صرف رواں برس آٹھ جولائی سے اب تک سو سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو قتل ،پندرہ ہزار کے لگ بھگ افرادکو زخمی جبکہ ڈھائی سو کے قریب نوجوانوں کو بینائی سے محروم کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران سینکڑوں کشمیریوں کو گرفتار کیا گیاجن میں سے بیسیوں پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کیا گیا ۔ سید علی گلانی نے کہا کہ کشمیر کوئی سرحدی تنازعہ نہیں بلکہ یہ ڈیڑھ کروڑ کے لگ بھگ کشمیریوں کے سیاسی مستقبل کا مسئلہ ہے ۔ حریت چیئرمین نے واضح کیا کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن ہرگز قائم نہیں ہوسکتا۔دریں اثنا کل جماعتی حریت کانفرنس نے چیئرمین سید علی گیلانی کی گھر میں نظر بندی مزید سخت کرنے کے کٹھ پتلی انتظامہ کے اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔ حریت ترجمان نے سرینگر میں جاری بیان میں کہا کہ سید علی گیلانی مختلف عارضوں میں مبتلا ہیں اور انہیں ہر وقت دو سے تین افراد کی مدد کی ضرورت پڑتی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعویٰ کرنے والی بھارتی حکومت اس قدر بزدل اور غیر جمہوری ہے کہ ایک ضعیف اور کمزور شخص کا سیاسی طور پر مقابلہ نہیں کر پا رہی ۔ ترجمان نے کہا کہ اوچھے ہتھکنڈوں سے سید علی گیلانی کے حوصلے ہرگز پست نہیں ہونگے۔