خبرنامہ کشمیر

برہان مظفر وانی شہید …محمد صادق جرال

برہان مظفر وانی شہید …محمد صادق جرال

وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ امریکہ بھارت کی دوستی اور بڑھتے ہوئے تعلقات سے پاکستان کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ یہ بیان میاں نوازشریف کا بڑا پن تو ہو سکتا ہے لیکن اپنے منصب کے مطابق بطور وزیر اعظم پاکستان درست نہیں ہے۔ ہمیں بھولنا نہیں چاہیے کہ 1971؁ء میں سقوط مشرقی پاکستان کی شکل میں ہم انجام دیکھ چکے ہیں۔ بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے اس کی دوستی اور دشمنی دونوں قابل اعتبار نہیں کیونکہ مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کشمیر پر دن بدن بڑھتے ہوئے دبائو سے پریشان ہے اب وہ ہمارے اور امت مسلمہ کے دشمن اسرائیل میں بھی جا کر گٹھ جوڑ کر کے ماحول بنا رہا ہے۔ ادھر امریکی سینیٹر جان میکن کا دورہ افغانستان اور پاکستان کے دوران یہ کہنا کہ پاکستان میں رویہ تبدیل نہ کیا تو امریکہ کو بدلنا پڑیگا۔ یہ بیان قابل افسوس اور قابل مذمت ہے ۔ امریکہ ہمیں تباہ کر کے اب بھی ڈوموڑ کا مطالبہ کر رہا ہے ۔ یہ امریکہ اور بھارت اسرائیل ملاقاتیں خطرناک صورتحال کا الارم دے رہی ہیں۔ 8 جولائی 2016؁ء کو کشمیری کمانڈر برہان مظفر وانی کی یوم شہادت ہے اس سلسلہ میں بھارت پریشان اور حواس باختہ ہے۔ جب سے وانی شہید ہوئے ہیں بھارت ایک دن بھی چین کی نیند سو نہ سکا ہے۔ شہادتوں کا طویل سلسلہ جاری ہے۔ بیگناہ اور پر امن شہریوں کو شہید کیا جاتا ہے۔ لوگ پابند سلاسل ہیں۔ بنیادی سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ کرفیو کا نفاذ وقفے وقفے سے جاری ہے۔ حریت رہنمائوں سید علی گیلانی ، میرواعظ اور یٰسین ملک نظر بند کر دیئے جاتے ہیں یا جیل بھیج دیا جاتا ہے۔ اب بھارت نے ان رہنمائوں کی ذاتی سکیورٹی بھی واپس لے لی ہے۔ پکڑ دھکڑ ظالمانہ تفتیش کا سلسلہ جاری ہے۔ بیگناہ لوگوں کو وانی کی برسی میں شرکت سے روکنے کیلئے آخری حد تک جانے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ گذشتہ روز کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا جس میں 40مکان تباہ کر دیئے گئے۔ تین کشمیری نوجوانوں کو شہید اور درجنوں کو زخمی کیا گیا۔ آزاد کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان نے بھارتی رویے کی شدید مذمت کی کہا کہ اگر ایسا رویہ رکھا گیا تو بطور طاقت ہم کنٹرول لائن کو عبور بھی کر سکتے ہیں۔ انہوں نے برہان وانی کی برسی پر آزاد کشمیر میں تعطیل کا اعلان کیا اور اعلیٰ سطح پر منانے کا فیصلہ کیا گیا۔
بھارتی وزیر اعظم مودی نے دورہ اسرائیل کے دوران اپنے ہم منصب نیتن یاہو سے ملاقات کے دوران اعلامیہ جاری کیا گیا کہ دہشتگردی اور انتہاء پسندی کیخلاف علاقائی اور عالمی سطح پر مل کر مقابلہ کرینگے۔ دونوں ملکوں کے درمیان پہلے ہی اربوں ڈالر کے دفاعی معاہدے موجود ہیں۔ مزید 7 معاہدوں پر دستخط کیے گئے جن میں صنعت ، زراعت ، پانی اور ٹیکنالوجی شامل ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھارتی وزیر اعظم مودی کا گرم جوشی سے استقبال کیا اور اظہار کیا کہ بھارت اور اسرائیل کی جوڑی آسمان پر بنی ہے۔ ٹھیک ہے اللہ تعالیٰ نے شیطان کی بھی ایک حد تک رسی دراز کر رکھی ہے۔ انشاء اللہ یہ جوڑی بھی اپنے شیطانی جال سے منطقی انجام تک پہنچے گی۔ لیکن یہ ساری صورتحال ہمارے حکمرانوں کیلئے پیغام ہے۔ آرمی چیف جنرل باجوہ نے بھی بھارت سمیت تمام دوستوں اور دشمنوں کو برملا اظہار کر چکے ہیں کہ کشمیر کی جنگ حق خود ارادیت کی جنگ ہے۔ پاکستان کشمیری بھائیوں کی حمایت جاری رکھے گا اور پاکستان کی طرف میلی آنکھ دیکھنے والوں کو نیست و نابود کر دیا جائے گا۔ کوئی غلط فہمی میں نہ رہے۔