خبرنامہ کشمیر

بھارتی فوج نے 266 کنال اراضی پر زبردستی قبضہ کر رکھا ہے

بھارتی فوج نے 266 کنال اراضی پر زبردستی قبضہ کر رکھا ہے
سرینگر(ملت آن لائن) مقبوضہ کشمیر میں ضلع کپواڑہ کے علاقے کیرن سے تعلق رکھنے والے19 خاندانوں کے متاثرین نے اپنے گھروں اورزمینوں پر بھارتی فوج کے قبضے کے خلاف سرینگر کی پریس کالونی میں احتجاجی مظاہرہ کیا ہے ۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق متاثرین کا کہناہے کہ بھارتی فوج نے90 کی دہائی میں انہیں سکیورٹی کا بہانہ کرکے2 دن کیلئے گھروں سے نکل جانے کے لیے کہا تھا اور اب27 سال گزرجانے کے باوجود وہ اپنے آشیانوں میں داخل نہیں ہو سکے ہیں۔ متاثرہ خاندانوں کے افراد خانہ نے کہاکہ انہوں نے تنکا تنکا جمع کر کے 90سے قبل کیرن کے بور گاؤں میں مکان تعمیر کئے تھے لیکن بھارتی فوج نے ان پر زبردستی قبضہ کیاہے۔احتجاج میں شامل لوگوں نے صحافیو ں کو بتایا کہ 8 دسمبر 1990ء کو بھارتی فوج نے انہیں رات کے 12بجے یہ کہہ کر اپنے گھروں سے باہر نکالا کہ یہاں سکیورٹی صورتحال ٹھیک نہیں اورآپ کو 2دن کیلئے گھروں سے باہر جانا ہو گا۔انہوں نے کہا اب 27 سال گزرگئے لیکن ہم اپنے گھروں میں واپس نہیں جا سکے کیونکہ بھارتی فوج نے اْن کے مکانوں کو تباہ کر کے وہاں بیرکیں تعمیر کردی ہیں اور اْن کی زمنیوں پر بارودی سرنگیں نصب کردی ہیں جبکہ 19خاندانوں کی 266کنال اراضی پر بھی زبردستی قبضہ کررکھاہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کیا گیاہے۔مظاہرین میں شامل رضیاہ بانو نے کہاکہ زیادہ تر خاندان بے گھر ہو کر کپوارہ کے مختلف علاقوں میں 27برس سے کرائے کے کمروں میں رہتے ہیں۔ 60سالہ گلمر جان نے کہاکہ ہم دانے دانے کے محتاج ہوگئے۔ انہوں نے کہاکہ میرا شوہر مزدوری کر کے بچوں کا پیٹ پالتا تھا لیکن 2004ء میں اچانک اْسے دل کا دورہ پڑا اور وہ فوت ہو گیا۔ انہوں نے کہاکہ مجھے ڈر ہے کہ ہم جب مریں گے تو ہمیں قبرکیلئے بھی جگہ نصیب ہو گی یا نہیں۔ 80سالہ سرور جان کاشوہر کئی برس قبل بھارتی فوج کی نصب کردہ بارودی سرنگ کی زد میں آکر لقمہ اجل بن گیا اور یہ خاتون بھی اب اکیلی اپنے کسی رشتہ دار کے یہاں رہتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں زندہ ہوں لیکن قابض انتظامیہ نے مجھے 8برس قبل مردہ قرار دیا ہے۔