خبرنامہ کشمیر

بھارتی فوج کے ہاتھوں شہیدکشمیری طلبا نعروں کی گونج میں سپرد خاک

بھارتی فوج کے

بھارتی فوج کے ہاتھوں شہیدکشمیری طلبا نعروں کی گونج میں سپرد خاک

سرینگر(ملت آن لائن) مقبوضہ کشمیرکے ضلع شوپیاں کے علاقوں گنو پورہ اوربل پورہ میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہید ہونے والے دو طالبعلموں جاوید احمد اور سہیل جاوید کو ان کے آبائی علاقوں میں پاکستانی جھنڈے میں لپیٹ کر اور آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف نعروں کی گونج میں سپرد خاک کیاگیا ۔ ہزاروں افراد نے شہید طالبعلموں کی نماز جنازہ میں شرکت کی ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی فوجیوں نے ہفتہ کے روز ضلع شوپیان کے علاقے گنو پورہ میں پرامن مظاہرین پر فائرنگ کرکے دو نوجوانوں جاوید احمد اور سہیل احمد کو شہیدکردیاتھا۔جاوید کے گھر اور مزار شہداء پاکستانی جھنڈوں سے بھر گئے اور وہاں برہان وانی سمیت کشمیری شہداء کی قدآور تصاویر بھی لگادی گئیں۔ سہیل اور جاوید دونوں کی میتوں کو پاکستانی جھنڈوں میں لپیٹ کر سپرد خاک کیاگیا ۔ سہیل کا ایک دوست اس کا موبائیل فون اٹھائے ہوئے تھا جس پر وہ لوگوں کو اس کی تصاویر دیکھا رہاتھا ۔شہید نوجوانوں کے گھروں میں تعزیت کیلئے لوگوں کی آمد کا سلسلہ بدستور جاری ہے ۔ شہید نوجوانوں کے اہلخانہ نے کٹھ پتلی انتظامیہ کی طرف سے دونوں نوجوانوں کے قتل کی تحقیقات کے حکم پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاہے کہ انہیں کسی بھی نام نہادتحقیقات پر یقین نہیں ہے کیاان کے بچوں کے قاتلوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور انہیں پھانسی پر چڑھایاجائے گا ۔ا نہوں نے کہاکہ ان کا بیٹا گھر سے گیس سلینڈر لینے کیلئے نکلاتھا تاہم فورسز نے فائرنگ کر کے اسے شہید کردیا۔ جاوید کے والد عبدالرشید بٹ نے کہاکہ نہیں بلکہ کوئی نہ کوئی جواز گھڑ کر ہمارے ہی بچوں کی غلطی ثابت کر دی جائے گی۔ سہیل کے والد جاوید احمد لون نے بتایا کہ اگر انتظامیہ اپنے دعوی میں سچی ہے تو اسے ان کے بیٹے سمیت تمام کشمیریوں کے قتل میں ملوث بھارتی فورسز کے اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے تاہم انہوں نے کہاکہ تحقیقات کے اعلانات صرف کشمیریوں کے غم و غصہ کو کم کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ ہفتہ کے روز ان کا بیٹا گھر ہی میں موجودتھا اور وہ کسی مظاہرے میں شامل نہیں تھا تین بجے کے قریب علاقے میں بھارتی فورسز نے اندھادھند فائرنگ شروع کردی جوکہ تیس منٹ تک جاری رہی اور فائرنگ رکنے پر وہ جب گھر سے باہر نکلا تو فورسز نے سو میٹر کے فاصلے سے اس پر گولیاں چلا دیں۔ادھر عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور نام نہاد اسمبلی کے رکن انجینئر عبدالرشید کی سربراہی میں بڑی تعداد میں مظاہرین نے بھارتی فورسز کے ہاتھوں دونوں طالبعلموں کے قتل کے خلاف سرینگر میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرے کے شرکاء نے اقوام متحدہ کے دفتر سے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کی طرف مارچ کیاتاہم انہیں راستے میں ہی روک دیا گیا ۔ اس موقع پر مظاہرین نے بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے اور اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ بھارتی فورسز کے ہاتھوں نہتے کشمیریوں کی نسل کشیُ رکوانے کیلئے بھارت پر دباؤ بڑھائیں۔