خبرنامہ کشمیر

بھارتی پارلیمانی وفد پرحریت رہنماؤں کے دروازے بند

سری نگر:(اے پی پی) بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی قیادت میں مختلف سیاسی جماعتوں کے 30 رکنی وفد کی مقبوضہ کشمیر آمد پر بھی بھارتی فوج کی اشتعال انگیزی اور بربریت کا سلسلہ جاری ہے جب کہ وفد نے حریت رہنماؤں سے ملاقات کی کوشش کی تو انہوں نے ملاقات کرنے سے صاف انکار کردیا۔ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 58 ویں روز بھی کرفیو کے باعث کشیدگی برقرار ہے، جنت نظیر وادی میں نظام زندگی مفلوج جب کہ تعلیمی ادارے بند ہیں۔ بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی قیادت میں 30 رکنی آل پارٹیز وفد حریت رہنماؤں سے مذاکرات کے لئے سری نگر میں موجود ہے جب کہ حریت رہنماؤں نے بھارتی وفد سے مذاکرات کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے۔ بھارتی حکومت کے وفد کی مقبوضہ کشمیر آمد کے موقع پر ہزاروں کی تعداد میں آزادی کے متوالے سڑکوں پر آ گئے اور بھارت کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور ریاست کی کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی تصاویر بھی جلائیں، شوپیاں میں مشتعل مظاہرین نے منی سیکرٹریٹ کی عمارت کو آگ لگا دی جب کہ بھارتی فورسز نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہتے کشمیریوں پر بلا اشتعال فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 150 افراد زخمی ہو گئے۔ اپوزیشن کا 5 رکنی آل پارٹیز وفد حریت رہنما سید علی شاہ گیلانی کے گھر پہنچا جہاں وہ گزشتہ 60 روز سے نظربند ہیں تاہم حریت رہنما نے وفد سے ملاقات کرنے سے صاف انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس وقت تک کسی بھی وفد سے ملاقات نہیں کرسکتے جب تک مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم کا سلسلہ بند نہیں ہوجاتا۔ سید علی شاہ گیلانی کی جانب سے انکار کے بعد وفد بھارتی سیکیورٹی فورس کے کیمپ پہنچا جہاں انہوں نے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ یاسین ملک سے ملاقات کرنا تھی لیکن یہاں بھی وفد کو ایک مرتبہ پھر منہ کی کھانا پڑی اور انہوں نے بھی کسی بھی قسم کے مذاکرات کرنے سے صاف انکار کردیا۔ بھارتی وفد نے سابق حریت چیئرمین عبدالغنی بھٹ سے بھی رابطہ کیا تاہم انہوں نے بھی واضح کردیا کہ وفد سے کسی بھی قسم کے مذاکرات اس وقت تک نہیں ہوسکتے جب تک نہتے اور معصوم کشمیریوں پر بربریت کا سلسلہ نہیں روکا جاتا۔ ادھر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رہنما اسد الدین اویسی نے حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق سے چشمہ شاہی جیل میں ملاقات کی۔ اس موقع پر دونوں رہنماؤں کے درمیان مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تاہم حریت رہنما نے بھی ان پر واضح کیا کہ کسی بھی قسم کی پیش قدمی کے لئے بھارت کو مقبوضہ کشمیر پر مظلوم عوام پر ظلم بند کرنا ہوں گے۔ بھارتی اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں حزب المجاہدین کے کمانڈر سید صلاح الدین کا کہنا تھا کہ کشمیری لیڈرشپ، عوام اور مجاہدین جان چکے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کا پر امن حل مذاکرات کے ذریعے ممکن نہیں، کشمیر کے مسئلے کا واحد حل مسلح جدوجہد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فوجی ہمارے گھروں کی حرمت کو پامال کر کے ہمیں حملے کرنے پر مجبور کرتے ہیں، تحریک آزادی کے نوجوان کمانڈر برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے آزادی کی تحریک انتہائی اہم دور میں داخل ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 2 ماہ سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے اور پوری وادی بھارتی فوجی چھاؤنی بنی ہوئی ہے لیکن میں بتا دینا چاہتا ہوں کہ بھارت جتنا زیادہ ظلم کرے گا ہماری آزادی کی جدوجہد بھی اتنی ہی زیادہ مضبوط اور توانا ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ مذاکرات صرف اس صورت میں ہی ہو سکتے ہیں جب بھارت کشمیر کو ایک مسئلہ سمجھے، اگر بھارت نے کشمیر کو ایک مسئلہ نہ سمجھا تو ہمیں اپنی طاقت دکھانا ہوگی اور پھر ہماری مسلح جدوجہد صرف کشمیر تک محدود نہیں رہے گی بلکہ پورا خطہ اس کی لپیٹ میں آ جائے گا۔ گزشتہ روز بھارتی فوج کی فائرنگ سے 2 کشمیری شہید ہو گئے تھے جب کہ 9 جولائی کو بھارتی تحریک آزادی کے نوجوان کمانڈر برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے بھارتی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے جس میں اب تک 90 سے زائد لوگ شہید ہو چکے ہیں۔