خبرنامہ کشمیر

بھارت دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک رہا ہے؛ میرواعظ

بھارت دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک رہا ہے؛ میرواعظ
سرینگر: (ملت آن لائن) مقبوضہ کشمیر میں سید علی گیلانی ،میرواعظ عمرفاروق اور محمد یاسین ملک پرمشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے کہا ہے جن مذاکرات کا مقصد مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے بجائے جبری فوجی قبضے کو طول دینا ہو، ان میں شمولیت سے کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوگا۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مزاحمتی رہنماؤں نے سرینگر میں ایک اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہاکہ بھارتی وزیر اعظم کے بیان سے ہمارایہ موقف درست ثابت ہوا ہے کہ بھارت مذاکرات کا شوشہ چھوڑ کردنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کررہا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کشمیرکو اندرونی خودمختاری دینے کے کانگریس رہنما پی چدمبرم کے بیان کو تنقید کانشانہ بنایا تھا۔ مزاحمتی رہنماؤں نے کہا کہ ہمارا ہدف اندرونی خودمختاری نہیں بلکہ بھارتی تسلط سے مکمل آزادی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم کبھی بامعنی مذاکراتی عمل کیخلاف نہیں رہے ہیں بشرطیکہ انکا مقصدمسئلہ کشمیر کا مستقل حل تلاش کرنا ہو۔ انہوں نے کہاجو لوگ اپنے ہی لوگوں کی طرف سے اٹانومی کی بات تک قبول کرنے کے لیے تیار نہیں، ان سے مسئلہ کشمیر کے حل کے سلسلے میں پیش رفت اور حق خود ارادیت کا مطالبہ کرنے والوں سے مذاکرات کی توقع کرنا عبث ہے۔ مزاحمتی قیادت نے بھارتی حکومت کے نامزد مذاکرات کار دنیشور شرما کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ موصوف نے شام کی بات کرکے مسئلہ کشمیرکو ایک مذہبی اور فرقہ دارانہ جنگ سے جوڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دنیشور شرما مسئلہ کشمیر حل کرنے کے مشن پر نہیں بلکہ امن قائم کرنے کے مشن پر ہیں۔ آزادی پسند قیادت نے واضح کیاکہ شام اور جموں وکشمیر کے سیاسی حالات کا کوئی موازنہ نہیں اور دونوں ایک دوسرے سے قطعی مختلف ہیں۔انہوں نے کہاکہ نام نہاد قیام امن کا مشن ایک فضول مشق ہے اور اس عمل کا حصہ بننا وقت کے زیاں کے سوا کچھ نہیں، لہٰذا عوام کو چاہئے کہ وہ شہداء کے خون سے مزین تحریک کے ساتھ اپنی وابستگی کا عمل پوری استقامت کے ساتھ جاری رکھیں۔ انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیرکو اس کے تاریخی پس منظر میں اور حق خودارادیت کی بنیاد پرحل کیا جانا چاہئے اور اس طرح نہ صرف بھارت بلکہ پورے جنوبی ایشیا میں امن قائم ہوگا۔ مزاحمتی قیادت نے کہا کہ بھارت ایک طرف مذاکرات کی پیشکش کررہا ہے اور دوسری طرف اپنے ایجنڈے کو منظر عام پر لاکر اس بات کا اشارہ دے رہا کہ یہ صرف قیام امن کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ مذاکرات کے حوالے سے دنیشور شرما کے خیالات سے پتہ چلتا ہے کہ ان مذاکرات کا مقصد مسئلہ کشمیرکا حل یا عوامی خواہشات کا احترام کرنا نہیں ہے۔ مزاحمتی قیادت نے کہا کہ سرکاری دہشت گردی ، قتل و غارت، قید و بند اورخواتین کی تذلیل سے نہ ہمارے حوصلے پست ہوں گے اور نہ ہم آزادی سے کم کسی چیز پر راضی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی مظالم کے باوجود تحریک مزاحمت اپنی منزل کی جانب گامزن رہے گی ۔