خبرنامہ کشمیر

بھارت نے افضل گو رو کو پھانسی دیکر ہمارا سب کچھ چھین لیا

سرینگر (ملت + اے پی پی) مقبوضہ کشمیرمیں معروف آزادی پسند رہنماء شہید محمد افضل گورو کی چوتھی برسی کے موقع پرانکی یاد سوپور میں انکے گھر میں جہاں انکی اہلیہ تبسم اور بیٹا غالب رہتے ہیں ایک تقریب منعقد ہوئی۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق افضل گورو کی بیوہ تبسم نے اس موقع پر میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ انہیں توقع تھی کہ دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت انہیں افضل گورو کی ڈائری ، قرآن پاک ، ریڈیو ، عینک ، کپڑے اور کتابیں واپس کردے گی جو وہ جیل میں استعمال کرتے تھے۔ نئی دلی کی تہاڑ جیل میں زنجیروں میں لپٹے ہوئے اپنے شوہر سے ملاقات کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جیل میں نظربندی کے دوران انہیں صرف سال میں ایک بار اگست کے مہینے میں پچیس منٹ کیلئے ملاقات کی اجازت تھی ۔ انہوں نے کہاکہ اگرچہ انہیں اس حالت میں دیکھ کر بہت دکھ ہوتا تھا تاہم انہیں زندہ دیکھ کر انہیں بہت راحت اور تسلی ملتی تھی اور امید ملتی تھی کہ وہ اگلے برس بھی افضل کو زندہ دیکھ سکیں گی ۔ انہوں نے کہاکہ اہلخانہ کو اطلاع دیئے بغیر انہیں پھانسی دینے سے بھارت نے ان سے سب کچھ چھین لیا ہے اور اب ان کا بیٹا غالب ان کی امیدو ں کا مرکز ہے ۔ تبسم نے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ کٹھ پتلی انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ پی ڈی پی نے افضل گورو کی میت واپس لانے کا وعدہ کیاتھا تاہم ابھی تک اس سلسلے میں کوئی کوشش نہیں کی گئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ اقتدار میں آتے ہی تمام بھارت نواز اپنے وعدے بھول جاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ افضل گورو کی میت حاصل کرنا ہمارا حق ہے اور کوئی مہذب معاشر ہ بھارت کی طرف سے میت دینے سے انکار کے غیر انسانی اقدام کی ہرگز حمایت نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہاکہ اگر افضل گورو کی میت کے حصول کیلئے زبردست احتجاجی مہم شروع کی جاتی تو شاید بھارت دباؤ میں آکر انکی میت واپس کرسکتا تھا ۔تبسم گورونے کہا کہ ا فضل گورو ایک روشن ماضی چھوڑ کرگیا ہے ،ان کی یادیں ہمارے دل میں ہمیشہ موجود رہیں گی۔ا غالب نے جو اب بارہویں جماعت کا طالب علم ہے اس وقت صرف ڈیڑھ برس کا جب اس کے والد کو گرفتار کیاگیا ۔ اپنے والد کی پھانسی کے وقت غالب صرف تیرہ برس کا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ جس گھر کے محبوب فرد کو ان کے اہل خانہ کو پوچھے بغیر پھانسی پر چڑھایا جائے اور پھر ان کے میت کو بھی واپس نہ کیا جائے توایسے خاندان کی ایک ہی خواہش ہوگی کہ ان کی میت کو واپس لوٹایا جائے۔انہوں نے کہا کہ انکی پوری توجہ صرف پڑھائی پر مرکوزہے اور وہ اپنے مرحوم والد اور ماں کے خوابوں کو پورا کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انکے والد چاہتے تھے کہ وہ ایک اسلامی سکالر بنیں جس کیلئے وہ زبردست محنت کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ محمد افضل گوروکوبھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے جھوٹے مقدمے میں 9فروری2013کو نئی دلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دیکر انکی میت کو جیل کے احاطے میں ہی دفن کردیاگیاتھا۔