خبرنامہ کشمیر

بھارت کو اہل کشمیریوں کی عزت ، جان و مال کی کوئی پرواہ نہیں، انجینئر رشید

بھارت کو اہل کشمیریوں کی عزت ، جان و مال کی کوئی پرواہ نہیں، انجینئر رشید

سرینگر(ملت آن لائن) مقبوضہ کشمیرمیں نام نہاداسمبلی کے رکن اور عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر عبدالرشید نے بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے شوپیان میں تین کشمیری نوجوانوں کے قتل میں ملوث بھارتی فوج کے میجر آدتیہ کمار کے خلاف پولیس کی ایف آئی آر کے خلاف حکم امتناع جاری کر نے پر افسوس ظاہر کیاہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق انجینئر رشید نے سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ کا حکم ان لوگوں کیلئے چشم کشا ہے جو کشمیریوں کو روز وعظ و نصیحت کرتے رہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ شوپیاں میں یہ کشمیریوں کے قتل کایہ پہلا واقعہ نہیں ہے اور مقبوضہ علاقے میں 1989ء سے اب تک بھارتی فورسز نے نہتے کشمیریوں کے قتل عام کی طویل داستان رقم کی ہے اور انکے خلاف کوئی بھی کارروائی نہیں کی گئی۔تاہم انہوں نے کہاکہ اس دفعہ بھارتی فوجیوں کے خلاف ایف آئی آر کے درج ہونے کے بعد کچھ خوش فہم لوگ اس غلط فہمی میں مبتلا ہو گئے تھے کہ شاید بھارت کشمیریوں کو انسان سمجھ بیٹھا ہے اور نریندر مودی کے کشمیریوں کو گلے لگانے کے اعلان کی طرف ایک مثبت قدم اٹھایا گیا ہے لیکن جس طرح سے سپریم کورٹ نے ایف آئی آر پر حکم امتناع جاری کی اہے اس سے ایک باپھر واضح ہو گیا ہے کہ بھارت کو کشمیر یوں کے حقوق ، اْن کی عزت ، جان و مال کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ انجینئر رشید نے میجر آدتیہ کے والد پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ انہیں اپنے بیٹے کا دفاع کرنے کا بھر پور حق حاصل ہے لیکن یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ اپنے بیٹے کے سیاہ کرتوتوں پر واہ واہ کریں اورشوپیاں میں قتل ہونیوالی صائمہ وانی نامی معصوم بچی اور پانچ بے گناہ نوجوانوں کے والدین کی بے بسی کا مذاق اڑائیں۔انجینئر رشید نے کہاکہ کشمیرمیں پولیس کی اتنی بھی اوقات نہیں ہے کہ وہ بھارتی فوجیو ں کے خلاف مقدمہ بھی درج کرسکیں۔ ادھر انسانی حقوق کے گروپ جموں و کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹز نے شوپیاں میں نہتے کشمیریوں کے قتل میں ملوث بھارتی فوج کے میجر کے خلاف ایف آر آئی پر سپریم کورٹ کے حکم امتناع اور میجر کے خلاف کوئی کاروائی عمل نہ لانے کے احکامات کو غیر قانونی قراردیتے ہوئے کہاہے کہ عدالت عظمی کی طرف سے حکم امتناع مجرمانہ طریقہ کار کے قائم کردہ معیار کے منافی ہے۔