خبرنامہ کشمیر

بی ایس ایف اہلکاروں نے 14کشمیریوں کو شہید کردیا

بی ایس ایف اہلکاروں نے 14کشمیریوں کو شہید کردیا

سرینگر: (ملت آن لائن) مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کمیشن نے 27برس قبل ہندواڑہ میں باڈرسیکورٹی فورس کے اہلکاروں کے ہاتھوں 14شہریوں کے قتل کے مقدمے میں ڈی آئی جی پولیس کو مقدمے کی تفتیش سے متعلق مکمل رپورٹ دو ہفتے میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق یکم اکتوبر1990ء کو شمالی قصبے ہندواڑہ میں بھارتی باڈر سیکورٹی فورس کے اہلکاروں نے اندھا دھند فائرنگ کر کے 14افراد کو شہید اور متعدد کو زخمی کر دیاتھا۔ بی ایس ایف اہلکاروں کی فائرنگ سے نام نہاد اسمبلی کا ایک رکن اور پولیس کا ایک اہلکار ہلاک بھی ہوا تھا ۔انٹرنیشنل فورم فارپیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین احسن اونتو نے سانحہ ہندواڑہ میں ملوث بی ایس ایف اہلکاروں کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہونے پر 28 فروری 2013ء کوانسانی حقو ق کمیشن میں ایک عرضداشت دائر کی تھی جس کی سماعت گزشتہ روز کمیشن کے سربراہ جسٹس بلال نازکی نے کی ۔ انہوں نے ڈی آئی جی پولیس کو دو ہفتے میں مقدمے کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ۔ اس موقع پر پولیس نے چار برس بعد مقدمے کے سلسلے میں اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کی جس میں کہاگیا کہ سانحہ کے روز بی ایس ایف کے ٹاون ہال کے انچارج افسر انسپکٹر رتن روین کی سربراہی میں اہلکاروں نے مقامی پولیس اسٹیشن کا گھیراؤ کیااورپولیس اہلکاروں پر گولیاں بھی چلائیں جس کے نتیجے میں ہیڈ کانسٹبل علی محمد جاں بحق جبکہ ایک سنتری عبدالعزیز زخمی ہوگیا۔رپورٹ میں کہا گیابی ایس ایف کے اہلکار بعد میں پولیس تھانے میں داخل ہوئے،جبکہ انچارج انسپکٹر نے گولیاں چلائیں اور پولیس کو دھمکی دی کہ وہ انہیں ماریں گے،اور پولیس تھانے کو نذر آتش کریں گے۔پولیس رپورٹ میں کہا گیا اس سلسلے میں کیس درج کیا گیااور تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ بی ایس ایف کی فائرنگ سے پولیس اہلکار سمیت14 شہری جاں بحق جبکہ3زخمی ہوئے،جن میں ایک کانسٹبل بھی شامل ہے۔اس موقع پر احسن اونتو نے کہاکہ سانحے کو 27برس گزرنے کے بعد بھی اس میں ملوث کسی بھی اہلکار کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے ۔ جسٹس بلال نازکی نے ڈی آئی جی پولیس کو مقدمے کی مکمل رپورٹ مقدمے کی آئندہ سماعت 15دسمبر کو پیش کرنے کی ہدایت کی