خبرنامہ کشمیر

تہاڑ جیل میں نظربند قیدیوں کو ہروقت قتل کئے جانے کا خوف لگا رہتا ہے،رپورٹ دہلی ہائی کوٹ

تہاڑ جیل میں

تہاڑ جیل میں نظربند قیدیوں کو ہروقت قتل کئے جانے کا خوف لگا رہتا ہے،رپورٹ دہلی ہائی کوٹ

نئی دہلی(ملت آن لائن) دہلی ہائی کورٹ کی مرتب کردہ رپورٹ میں معروف آزادی پسند کشمیری رہنما سید صلاح الدین کے فرزند شاہد یوسف کے ساتھ بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں غیر انسانی سلوک روا رکھے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تہاڑ جیل میں نظربند قیدی ہروقت اس خوف میں مبتلا رہتے ہیں کہ انہیں کسی بھی وقت کوئی بہانہ بناکر قتل کردیا جائے گا۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق رپورٹ دہلی ہائی کورٹ کی طرف سے قیدیوں کی حالت زار معلوم کرنے کے لیے 23نومبر کو تشکیل دی گئی تین رکنی کمیٹی نے تیار کی ہے جو ایڈوکیٹ لیگل ایڈ ہرش پربھاکر،جوائنٹ رجسٹرارریتب سنگھ اور رجسٹرار ایپلٹ لیمترن بیمنیال پر مشتمل ہے ۔کمیٹی نے قیدیوں کی صورتحال کو انتہائی ناگفتہ بہہ قراردیا ہے۔ گزشتہ سال 21نومبر کو تامل ناڈو سپیشل فورس کے اہلکاروں نے چار کشمیری نظربندوں سمیت متعدد قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا تھااور اس واقعے میں کشمیری نظربندشاہد یوسف، احتشام فاروق، مشتاق احمد لون اور شوکت احمد شدید زخمی ہوئے تھے جس کے خلاف لوگوں نے اپنی آواز بلند کی تھی۔ کمیٹی ارکان نے کہا کہ 21نومبر کے واقعے نے انہیں ہلاکر رکھ دیا ہے اوراس واقعے کاجواز پیش نہیں کیا جاسکتا۔ رپوٹ میں کہاگیا کہ نظربندوں کو بغیر کسی وجہ کے تشدد کا نشانہ بنانابنیادی، انسانی اور دیگر قانونی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔رپورٹ میں کہاگیا کہ شاہد یوسف کی خون آلود بنیان عدالت میں پیش کئے جانے پرکمیٹی نے ان سے ملنے کی خواہش ظاہر کی تو شاہد کوزخمی پایا۔ شاہد نے کمیٹی کو بتایاکہ رات سوا نوبجے تامل ناڈو سپیشل پولیس کی بڑی تعداد جو پہلے چیکنگ کرچکے تھے، وارڈ میں داخل ہوگئے اور قیدیوں کو لاٹھیوں سے یاجو بھی ان کے ہاتھوں میں تھا، مارنا شروع کردیا۔ شاہد نے کہاکہ ان کو سرپر کئی بار ماراگیاجس کی وجہ سے سرسے خون بہنے لگاجبکہ ان کی کمر اور ہاتھ پر چوٹیں آئیں۔ کمیٹی ارکان کے مطابق وہ بائیں کندھے میں شدید درد کی شکایت بھی کررہا تھا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ متعدد حریت رہنماؤں کو بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے جھوٹے کیسوں میں گرفتار کرکے تہاڑ جیل میں نظربندکیاہوا ہے جن میں شبیر احمد شاہ، الطاف احمدشاہ، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، ایاز محمد اکبر، شاہد الاسلام، نعیم احمد خان اور فاروق احمد ڈار شامل ہیں۔ ایک کشمیری تاجرظہور وٹالی اور فوٹو جرنلسٹ کامران یوسف بھی اسی بدنام زمانہ جیل میں نظربند ہیں۔