خبرنامہ کشمیر

تہاڑ جیل میں کشمیری نظربندوں پرتشدد کی تصدیق؛ ہائی کورٹ

تہاڑ جیل میں کشمیری نظربندوں پرتشدد کی تصدیق؛ ہائی کورٹ
سرینگر:(ملت آن لائن) تہاڑجیل میں کشمیری نظربندوں پر وحشیانہ تشدد کی تحقیقات کیلئے نئی دلی ہائی کورٹ کی طرف سے تشکیل دی گئی کمیٹی نے جیل میں کشمیری نظربندوں پر تشددکی تصدیق کر دی ہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ تامل ناڈو اسپیشل پولیس فورس کے اہلکاروں نے جیل میں 18افراد جن میں آزادی پسند رہنماء سید صلاح الدین کے بیٹے شاہد یوسف سمیت بیشتر کشمیری شامل ہیں کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے ۔ پیر کو دہلی ہائی کورٹ نے تہاڑ جیل کے حکام کو زخمی نظربندوں کا آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں خصوصی چیک اپ کرانے کو ہدایت کی تھی ۔ عدالت نے اکیس نومبر کو جیل میں نظربندوں پر حملے کو افسوس ناک قراردیا ۔ ہائی کورٹ کی قائمقام چیف جسٹس گیتا متل اور جسٹس سی ہری شنکر پر مشتمل بینچ نے کہاکہ نظربندوں پر تشدد کے واقعے کاکوئی جواز پیش نہیں کیاجاسکتا ۔ انہوں نے حیرانگی ظاہر کی ہے کہ اگر دارلحکومت کی جیل میں نظربندوں کے ساتھ یہ سلوک روا رکھا جاتا ہے تو دیگر شہروں میں جیلوں میں قیدیوں کی کیا حالت ہو گی ۔ انہوں نے تہاڑجیل واقعے پر تشویش کااظہارکرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں واقعہ کوانتہائی سنجیدہ قراردیتے ہوئے مکمل اورفوری تحقیقات کی ہدایات جاری کیں۔اس سے قبل ایک ڈسٹرکٹ جج کی سربراہی میں قائم کی گئی تین رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے واقعے کی تحقیقات کے بعد عدالت میں اپنی رپورٹ پیش کی ۔ یاد رہے کہ پیر کو نئی دلی کی ہا ئی کورٹ نے ایڈووکیٹ چن مے کنوجیا کی طرف سے حق اطلاعات کے تحت دائر عرضداشت کی سماعت کے دوران تہاڑ جیل میں نظربندوں پر تشددکی تحقیقات کا حکم دیاتھا۔ ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل شاہد یوسف کو تہاڑ جیل کے حکام نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ دریں اثناء تہاڑ جیل میں کشمیری نظربندوں پر وحشیانہ تشدد کے واقعے پر پوری وادی کشمیر میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور تقریبا تمام حریت قائدین اور جماعتوں نے نظربندوں پر تشدد کی شدید مذمت کی ہے ۔