خبرنامہ کشمیر

جماعت اسلامی کی طرف سے کشمیری نوجوان کی رہائی کے فورابعد دوبارہ گرفتار ی کی شدید مذمت

سرینگر (ملت + اے پی پی) جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر نے بھارتی پولیس کی طرف سے کئی ماہ کی غیر قانونی نظربندی کے بعد رہاہونیوالے کشمیری نوجوان طارق احمد شیخ کی ایک گھنٹے بعد دوبارہ گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جماعت اسلامی کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ مولو چتراگام شوپیاں کے رہائشی20سالہ طارق کو کئی ماہ کی غیر قانونی نظربندی سے رہائی اورگھر پہنچے کے ایک گھنٹے بعد ہی دوبارہ گرفتار کر کے پولیس حکام نے اہلخانہ کی تمام خوشیوں کو ملیامیٹ کردیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس طرح کی کارروائیوں سے ہی وادی کشمیرکے حالات روز بروز ابتر ہورہے ہیں اور کٹھ پتلی انتظامیہ اور قابض فورسز کے خلاف عوام میں غم و غصہ اور بد اعتمادی میں مزید اضافہ ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ قابض انتظامیہ یہی سلوک دیگر کشمیری نظربندوں کے ساتھ بھی روا رکھے ہوئے ہے جنہیں عدالتی احکامات کے باوجود بھی رہا نہیں کیا جارہا ہے ۔ترجمان نے پولیس کی ان بلا جواز کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے تمام سیاسی نظر بندوں اور کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ۔ ادھرکالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت غیرقانونی طورپر نظربند کشمیری طارق احمد گنائی کے اہلخانہ نے انکی صحت بری طرح گرنے پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے انکی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ طارق احمدکو گزشتہ سال اگست میں گرفتار کر کے پی ایس اے کے تحت جموں کی کوٹ بھلوال جیل منتقل کردیا تھا ۔ اہلخانہ کے مطابق حکام نے طارق کی صحت تشویشناک حد تک گرنے کے باوجود انکے خلاف عائد پبلک سیفٹی ایکٹ میں توسیع کر کے اسے جموں سے کپواڑہ جیل منتقل کردیا ہے ۔متعدد بیماریوں میں مبتلاء ہونے کی وجہ سے مذکورہ قیدی کی حالت انتہائی تشویشناک حد تک بگڑ گئی ہے اور انکے گھروالوں کی آخری اْمید اب ہائی کورٹ پر ہی قائم ہے ۔طارق بلڈ پریشر ، شوگر اور عارضہ قلب جیسے مہلک امراض میں مبتلا ہیں۔انکے اہلخانہ کو 28فروری کو کالے قانون کے تحت انکی نظربندی کی مدت ختم ہونے پر رہائی کی امید تھی تاہم طارق پر عائد کالے قانون میں توسیع کر دی گئی ہے ۔ طارق کی اہلیہ کے مطابق چند روز قبل انہوں نے جیل میں اپنے شوہر سے ملاقات کی تھی اور انکی حالت تشویشناک حد تک خراب تھی۔ انہوں نے طارق کی فوری رہائی کی اپیل کی ہے ۔