خبرنامہ کشمیر

جموں و کشمیر بھارت کا حصہ تھا، ہے نہ ہوگا: حریت قیادت

سرینگر:(ملت+اے پی پی) مقبوضہ کشمیرمیں مشترکہ حریت قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے بھارتی سپریم کورٹ کے کشمیر بارے فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر بھارتی آئین اور اس کی آزادی سے بہت پہلے ایک الگ، منفرد اور خودمختار خطہ تھا۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق حریت رہنماؤں نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ بھاگتے ہوئے مطلق العنان ظالم ڈوگرہ بادشاہ کی طرف سے ایک مشکوک دستاویز الحاق کو بنیاد بناکر توسیع پسندانہ عزائم کے مالک بھارت نے جموں وکشمیر میں زبردستی اپنی فوجیں اتار کر اس پر غیر قانونی طورپر قبضہ کر لیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اس غیرقانونی اور فوجی قبضے کے خلاف بے شمار بین الاقوامی قوانین اور قراردادیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ اور حل طلب مسئلہ ہے جس کا اقرار خود بھارت کے اکابرین نے متعدد باراقوام متحدہ سمیت متعدد عالمی فورموں پر کیا ہے ۔ مشترکہ حریت قیادت نے ایک بار پھر واضح کیا کہ عدالتوں اور فورموں کے اعلامیوں سے حقائق نہ آج تک تبدیل ہوئے ہیں اور نہ ہی آئندہ عوام کو قانونی بھول بھلیوں میں گم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا جس مسئلہ کے حق میں اقوام متحدہ میں 18سے زائد قراردادیں موجود ہوں، جس مسئلہ کے زندہ ہونے کی دلیل کے طور پرخود بھارتی حکمرانوں کی اپنی آواز میں کئے ہوئے وعدے عکس بند ہوں، جس مسئلہ کے موجود ہونے کی وجہ کے طور پر اقوام متحدہ کے دفاتر اپنے ہر دیکھنے والوں کو تاک رہے ہوں۔اس ہمالیہ جیسے مسئلہ کوکسی متعصب عدالت اکثریتی جذبے کی تسکین اور اپنے سفاک حکمرانوں کے ایماء پر نظرانداز کرکے اس کی اہمیت کو زائل نہیں کرسکتی اور اس کی روح پر کوئی اثر نہیں پڑ سکتا ہے۔قانون دان اگر تعصب ،عصبیت اور ملکی جنون کی عینک اْتارکر محض دلائل اور حقائق کی بنیاد پر دیکھیں تو ان کو یہ بات اور واضح اور صاف نظر آئے گی کہ ریاست جموں و کشمیر نہ کبھی بھارت کا حصہ تھا،نہ ہے اور نہ آئندہ کبھی ہوگا۔حریت قائدین نے کہا کہ یہاں کا باشعور اور حساس طبقہ ہر موقعہ پر ان سازشوں کا پردہ فاش کریگا اور اس حوالے سے قانونی ماہرین سے عنقریب مشاورت کی جائے گی۔واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے حال ہی میں ایک مقدمے کی سماعت کے دوران فیصلہ دیا ہے کہ جموں وکشمیر کے آئین کی بھارتی آئین سے باہر کوئی حیثیت نہیں ہے ۔