خبرنامہ کشمیر

حاجن میں شہید ہونیوالے نوجوانوں کی نامعلوم مقام پر تدفین غیر انسانی ہے : انجینئر رشید

سرینگر (ملت + اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد اسمبلی کے رکن اور عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر عبدالرشید نے حاجن میں گزشتہ روز بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہید ہونیوالے تین نوجوانوں کو لنگیٹ کے دوردرازبالائی علاقہ میں دفن کئے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بوکھلاہٹ قراردیا ہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق انجینئر رشید نے ایک بیان میں بھارتی فورسز کے اس اقدام پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی فورسز کو اس بات کا بھی احساس نہیں کہ مرنے کے بعد تمام دشمنیاں ختم ہو جاتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جب کوئی شخص اس جہان فانی سے رخصت ہو جاتا ہے تو اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اسے کہاں دفن کیا جائے یا اْس کی لاش کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے لیکن انسانیت کا تقاضا یہی ہے کہ نہ صرف اس سلسلے میں تمام مذہبی لوازمات پورے کئے جائیں بلکہ میت کی احترام کے ساتھ آخری رسومات انجام دی جائیں۔ انہوں نے کہاکہ لاش چاہے جس کی بھی اس کا احترام کرنا لازمی ہے ۔انہوں نے کہاکہ بھارت کو اس سوال کا جواب دینا ہو گا کہ آخرکب تک ماؤں کی گودیں خالی ہوتی رہیں گی ۔ انجینئر رشید نے کہا کہ بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونیوالے نوجوانوں کی نامعلوم مقامات پر تدفین کا سلسلہ مسلسل جاری ہے جو کہ انتہائی قابل مذمت ہے اور اسے ہر حال میں روکاجانا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ کٹھ پتلی انتظامیہ اور بھارتی حکومت سب کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ بھارتی فورسز کے ہاتھوں نوجوانوں کے قتل کے بعد لوگون کا ردعمل بہت شدید ہوتا ہے اور بھارتی حکومت او ر اسکی کٹھ پتلی انتظامیہ کے پاس لوگوں کے سوالوں کا کوئی جواب نہیں ہوتا بلکہ انتظامیہ اس حد تک بوکھلاہٹ کی شکار ہے کہْ پر امن جنازوں سے بھی اسے خوف محسوس ہوتا ہے۔ انجینئر رشید نے بھارت پر زوردیا کہ کشمیر کو قبرستان یا شمشان گھاٹ بنانے کی بجائے دیرینہ مسئلہ کشمیر کو رائے شماری کے ذریعے حل کرے ۔