خبرنامہ کشمیر

حریت رہنماؤں کا کشمیربارے نریندرمودی کے بیان پرشدید ردعمل

سرینگر :(اے پی پی) مقبوضہ کشمیرمیں حریت رہنماؤں نے بھارتی آئین کے تحت کشمیر پر مذاکرات کے بارے میں بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کوانکا حق خودارادیت دینے سے مسئلہ کشمیر حل اور خطے میں پائیدار امن قائم ہو گا ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے سرینگر میں ایک میڈیا انٹرویو میں بھارتی حکمرانوں کے بیانات کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جموں وکشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے اور بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی اِس کی حیثیت کو تبدیل کرسکتی ہے اور نہ ہی وہ فوجی طاقت کے بل پر اس خطے پر ہمیشہ کے لیے اپنا تسلط برقرار رکھ سکتا ہے۔ انہوں نے بھارتی وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی روائتی ضد کو ترک اور کشمیر کے حوالے سے حقائق کو تسلیم ، بین الاقوامی قوانین کی پاسداری اور اقوام متحدہ کے چارٹر خاص طورپر کشمیر بارے قراردادوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے کشمیریوں کو انکا ناقابل تنسیخ حق ، حق خودارادیت دینے کیلئے عملی اقدامات کرے ۔حریت چیئرمین نے وزیر خزانہ ارون جیٹلی کے بیان کو بھی مسترد کرتے ہوئے بھارتی حکمرانوں کو مشورہ دیاکہ وہ فوجی وردی پہنیں کیونکہ ان کے بیانات کبھی بھی سیاسی نوعیت کے نہیں ہوتے ہیں۔حریت فورم کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے ایک بیان میں کہاکہ اگر نریندر مودی کے بیان کے مطابق مسئلہ کشمیر کا پائیدار حل بھارتی آئین کے تحت تلاش کیا جاسکتا تو یہ مسئلہ اب تک حل ہو چکا ہوتا کیونکہ جموں وکشمیر پر بھارتی تسلط کو 70بر س ہو چکے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اگر ایسا ممکن ہوتا تو آج کشمیریوں کو شدید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑتا او کشمیریوں کی پانچویں نسل اپنے ناقابل تنسیخ حق کے حصول کیلئے سڑکوں پر نہ ہوتی اور اسے بھارتی فورسز کی طرف سے بدترین ظلم و تشدد اور گولیوں اور پیلٹ گنوں کا نشانہ نہ بننا پڑتا۔ میرواعظ نے کہاکہ ان ٹھوس زمینی حقائق کو نظر انداز کر کے مسئلہ کشمیر کے حل کی سمت کسی قسم کی پیش رفت ممکن نہیں۔ انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے سب سے جمہوری طریقہ ریفرنڈم ہے جس کے تحت لوگوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کا حق دینا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر کو بھارت ، پاکستان اور کشمیری قیادت پر مشتمل سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے ۔ سینئر حریت رہنماء شبیر احمد شاہ نے ایک بیان میں بھارتی آئین کے تحت مسئلہ کشمیر کے حل بارے نریندر مودی کی پیشکش کو ردکرتے ہوئے کہاکہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں بلکہ ایک متنازعہ علاقہ ہے ۔انہوں نے کہاکہ کشمیری عوام چاہتے ہیں کہ اس دیرینہ تنازعے کو اقوم متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد یا پھرسہ فریقی مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے ۔انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر پر بھارت نے غیر قانونی طورپر قبضہ کر رکھا ہے اور لوگوں کو اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق نہیں دیا جارہا ہے ۔انہوں نے واضح کیاکہ کشمیری گزشتہ سات دہائیوں سے بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے بے مثال قربانیاں پیش کررہے ہیں ۔ شبیرشاہ نے بھارتی وزراء ارون جیٹلی اور ڈاکٹر جتندر سنگھ کے بیانات پربھی کڑی تنقید کی ۔دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی نے ایک بیان میں نریندر مودی کے بیان پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی آئین کے تحت مسئلہ کشمیر کے حل کی بات کرنا کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے ۔ انہوں نے اگر کشمیری بھارتی آئین کے تحت ہی مسئلہ کشمیر کاحل چاہتے تو انہیں بے مثال قربانیاں پیش کرنے کی کیا ضرورت تھی ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر ی عوام نے ہمیشہ ان تجاویز کو مسترد کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیری عوام بھارتی تسلط سے آزادی تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے نائب چیئرمین بشیر احمد بٹ نے ایک بیان میں کہاکہ مسئلہ کشمیر کو بھارتی آئین کے تحت نہیں بلکہ کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق سہ فریقی مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے ۔
tar/mrb 1245