خبرنامہ کشمیر

حریت کانفرنس نےانسانی حقوق کی پامالیوں بارے رپورٹ جاری کردی

حریت کانفرنس نے

حریت کانفرنس نےانسانی حقوق کی پامالیوں بارے رپورٹ جاری کردی

سرینگر(ملت آن لائن)مقبوضہ کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارتی قابض فورسز اور کٹھ پتلی انتظامیہ کی طر ف سے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں میں بے تحاشا اضافے پر شدید تشویش ظاہرکرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ سال بھارت کی فرقہ پرست حکومت اور اسکی کٹھ پتلی انتظامیہ نے نہتے کشمیری عوام کی زندگی کو جہنم زار بنانے میں سابقہ حکمرانوں کوبھی مات دیدی ہے ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حریت کانفرنس نے سرینگر مین گزشتہ سال انسانی حقوق کی پامالیوں کے بارے میں جاری کی گئی رپورٹ میں کہاہے کہ سال 2017ء میں بھارتی آئین کے تحت ریاست کی رہی سہی اندرونی خودمختاری کے تابوت میں آخری کیل دفعہ 35-Aاور دفعہ 370کو ختم کرنے کی صورت میں ٹھونکنے کا آغاز کیا گیا۔ جموں وکشمیرکی مسلم اکثریتی آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے تمام تر خفیہ منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کا کام پی ڈی پی اور بی جے پی کی مخلوط انتظامیہ کو سونپا گیا۔انتظامیہ نے مقبوضہ علاقے کی معیشت پر شب وخون مارنے اور رکشمیری عوام کے ہاتھوں میں گداگری کا کشکول تھمائے جانے کے لیے گڈز اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی) لاگو کردیا۔حریت ترجمان نے کہاکہ گزشتہ سال مقبوضہ علاقے میں اسٹیٹ سبجیکٹ قانون کو ختم کرنے کی سازش کے تحت بھارتی باشندوں کوپشتنی باشندوں کی حیثیت سے کشمیر میں بسانے کے عمل میں سرعت لائی گئی اور متعدد محکموں میں انہیں نوکریاں دیں گئیں۔گزشتہ سال حریت چیئرمین سید علی گیلانی کو حسب سابق گھر میں مسلسل نظربند رکھتے ہوئے انہیں نماز عیدیا نمازجمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ، حریت پسند قیادت کی سیاسی سرگرمیوں پر مکمل طور پر قدغن جاری رہی اور سیاسی جلسے، جلوسوں یہاں تک حریت کانفرنس کی مجلس شوریٰ کے بیشتر اجلاسوں اور سیمیناروں پر بھی پابندیاں عائد کی گئیں۔ گزشتہ بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے حریت رہنماؤں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے بے بنیاد مقدمات کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کرتے ہوئے شبیر احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، نعیم احمد خان، ظہور احمد وٹالی،جاوید احمد، کامران یوسف، محمد اسلم وانی اور شاہد یوسف کو گرفتار کرکے نئی دلی کی بدنامِ زمانہ تہاڑ جیل میں نظربند کردیا جبکہ بار ایسوسی ایشن کے صدر ایڈووکیٹ میاں عبدالقیوم، حریت چیئرمین سید علی گیلانی کے فرزندوں ڈاکٹر نعیم گیلانی اور ڈاکٹر نسیم گیلانی اورنور محمد کلوال اور کشمیری اسکالر اعلیٰ فاضلی کو این آئی نے نئی دلی طلب کیا ۔بھارتی فوجیوں نے گزشتہ سال قتل و غارت گری جاری رکھتے ہوئے دو سو سے زائد کشمیریوں کو شہید ، سات ہزار سے زائد لوگوں کو زخمی ، 450کے قریب حریت رہنماؤں ، کارکنوں اور نوجوانوں کو گرفتار کیا۔حریت رہنماؤں مسرت عالم بٹ، غلام محمد خان سوپوری، امیرِ حمزہ شاہ، میر حفیظ اللہ، محمد یوسف فلاحی، عبدالغنی بٹ، شکیل احمد یتو، رئیس احمد میر، محمد یوسف میر، عبدالاحد پرہ، محمد رفیق گنائی،محمد رمضان خان اوردیگر کو غیر قانونی نظربندی کے دوران ذہنی اور جسمانی صعوبتوں میں مبتلا رکھا گیا۔ کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کا بے دریغ استعمال کرکے ان قائدین کی رہائی کے تمام راستوں کو مسدود کردیا گیا۔ کشمیری خواتین کی عزت وناموس سے کھلواڑ کرنے کیلئے زلف تراشی کے شیطانی حربے اور خواتین پر گولیوں کی بوچھاڑ کرکے شیرخوار بچوں کو یتیم کرنے میں بھی کوئی شرم محسوس نہیں کی گئی۔ حریت ترجمان نے کہا کہ بھارت کی طرف سے اپنے غیر قانونی فوجی تسلط کو دوام بخشنے کے لیے کشمیری عوام کو مرعوب کرنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی ، تاہم غیور عوام نے سرینگر میں پارلیمانی انتخابی ڈھونگ کا مکمل بائیکاٹ کرکے ایک نئی تاریخ رقم کردی۔ انہوں نے کہاکہ آئندہ نام نہاد انتخابات میں بھی کشمیری عوام اپنی عظیم او ربے مثال قربانیوں کی لاج رکھیں گے ۔