خبرنامہ کشمیر

حریت کانفرنس کا مذاکرات سے انکار

حریت کانفرنس کا مذاکرات سے انکار

سری نگر:(ملت آن لائن) حریت کانفرنس نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے لیے مذاکرات کار کا تقرر عالمی دباؤ کا نتیجہ اور معاملے کو طول دینے کا حربہ قرار دیا ہے۔ مودی حکومت نے انٹیلی جنس بیورو کے سابق سربراہ دنیشور شرما کو کشمیر کے لیے مذاکرات کار مقرر کیا ہے تاہم حریت کانفرنس نے پاکستان کو شامل کیے بغیر مذاکرات کرنے سے انکار کردیا ہے۔ حریت کانفرنس کے رہنماؤں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک نے مقبوضہ کشمیر کے لیے مذاکرات کار کے تقرر کے خلاف مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہےکہ مقبوضہ کشمیر کے لیے مذاکرات کار کا تقرر عالمی دباؤ کا نتیجہ اور معاملے کو طول دینے کا حربہ ہے۔ بیان میں کہا گیا ہےکہ تنازع حل کرنے کے بجائے دنیشور شرما کو امن بحالی کے لیے بھیجا جارہا ہے، مقبوضہ کشمیرکے زمینی حقائق تسلیم کیےجائیں، جب تک کشمیر کو تنازع نہیں سمجھا جاتا کسی مذاکرات کار کو تسلیم نہیں کریں گے۔ حریت کانفرنس کا کہنا ہےکہ دنیشور شرما کی جانب سے کشمیر کی صورتحال کاشام میں فرقہ وارانہ جنگ سےموازنہ پروپیگنڈا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں سید علی گیلانی ،میرواعظ عمرفاروق اور محمد یاسین ملک پرمشتمل مشترکہ مزاحمتی قیادت نے کہا ہے جن مذاکرات کا مقصد مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے بجائے جبری فوجی قبضے کو طول دینا ہو، ان میں شمولیت سے کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوگا۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق مزاحمتی رہنماؤں نے سرینگر میں ایک اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہاکہ بھارتی وزیر اعظم کے بیان سے ہمارایہ موقف درست ثابت ہوا ہے کہ بھارت مذاکرات کا شوشہ چھوڑ کردنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کررہا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کشمیرکو اندرونی خودمختاری دینے کے کانگریس رہنما پی چدمبرم کے بیان کو تنقید کانشانہ بنایا تھا۔ مزاحمتی رہنماؤں نے کہا کہ ہمارا ہدف اندرونی خودمختاری نہیں بلکہ بھارتی تسلط سے مکمل آزادی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم کبھی بامعنی مذاکراتی عمل کیخلاف نہیں رہے ہیں بشرطیکہ انکا مقصدمسئلہ کشمیر کا مستقل حل تلاش کرنا ہو۔