خبرنامہ کشمیر

حریت کانفرنس کی مجلس شوریٰ کے اجلاس پر قدغن اور گرفتاریوں کی مذمت

حریت کانفرنس کی مجلس شوریٰ کے اجلاس پر قدغن اور گرفتاریوں کی مذمت

سرینگر(ملت آن لائن) مقبوضہ کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کٹھ پتلی انتظامیہ کی طرف سے حریت کانفرنس کے مجوزہ مجلس شوریٰ کے اجلاس پرقدغن عائد کرنے اور حریت رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کو ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سید علی گیلانی نے سرینگرمیں جاری بیان میں کہاہے کہ انتظامیہ اس طرح کی پابندیاں عائد کر کے ایک خطرناک کھیل کھیل رہی ہے اور اس پالیسی کی وجہ سے جموں وکشمیر کی سیاسی غیریقینیت اور عدمِ استحکام بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حریت کانفرنس کی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں جموں وکشمیرکی موجودہ گھمبیر صورتحال پر غور و خوص کیا جانا تھا تاہم پولیس نے حیدر پورہ میں تحریک حریت کے صدردفاتر کو مکمل طور سیل کردیا اوروہاں کسی کو جانے کی اجازت نہیں دی ۔ پورے علاقے میں بھارتی فورسز کی بھاری نفری کو تعینات کرکے جنگی صورتحال پیدا کردی گئی اور پولیس نے حریت رہنماؤں محمد اشرف صحرائی اور حاجی غلام نبی سمجھی کو گھروں میں نظربند جبکہ غلام احمد گلزار، محمد اشرف لایا، بلال احمد صدیقی، مولوی بشیر عرفانی اور عمر عادل ڈار کوپولیس اسٹیشنوں میں نظربند کردیا تھا ۔سید علی گیلانی نے انتظامیہ کی اس کارروائی کو غیرقانونی، غیر اخلاقی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کے بلند دعوؤں اور ’’خیالات کی جنگ‘‘ کے غبارے سے ہوا نکل چکی ہے۔انتظامیہ اپنے بھارتی آقاؤں کی خوشنودی کیلئے تمام جمہوری اور اخلاقی ضابطوں کو بالائے طاق رکھ کرکشمیری عوام کو بالعموم اور قائدین کو بالخصوص طاقت اور ظالمانہ حربوں سے زیر کرنے کی دیرینہ پالیسی پر عمل پیرا ہے۔سیدعلی گیلانی نے سرکاری ملازمین پرسوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اظہار رائے کی آزادی پر قدغن ہے جس کا مقصد کشمیریوں کو اپنے جائز حقوق کے حصول کے بارے میں آواز بلند کرنے سے روکنا ہے اور دنیا کو یہ تاثر دینا ہے کہ کشمیرمیں سب کچھ ٹھیک ہے ۔ انہوں نے ملازمین پر سوشل میڈیا استعمال کرنے پر پابندی لگانے کے اقدام کو ریاستی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کشمیرکو پتھر کے زمانے کی طرف دھکیلنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پابندی کا کوئی آئینی یا قانونی جواز نہیں ہے اور یہ انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں میں شامل ہے۔ حریت چیئرمین نے کہاکہ تانا شاہی کے ان مکروہ حربوں سے ماضی میں کچھ حاصل کیا جاسکا ہے اور نہ مستقبل میں اس کا کوئی نتیجہ نکلے گا ۔انہوں نے کہاکہ بھارتی پالیسی ساز سمجھتے ہیں کہ وہ سوشل میڈیا پر پابندی لگاکر کشمیر کی سنگین اور ابتر صورتحال پر پردہ ڈال سکتے ہیں اور نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم سے دنیا کو بے خبر رکھ سکتے ہیں۔سیدعلی گیلانی نے کہاکہ ایک طرف بھارت کی جانب سے کشمیر میں ظلم وجبر، بربریت اور سفاکت مسلسل جاری ہے جبکہ دوسری طرف کشمیریوں کے خیالات پر پابندی عائد کرکے اپنی ہی جمہوریت کو سرِ عام رسوا کیاجارہا ہے ۔انہوں نے بھارت کے جمہوری ملک ہونے کا دعویٰ 21ویں صدی کا سب سے بڑا فراڈ اور دھوکہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر میں بھارتی جمہوریت کا کوئی نام ونشان موجود نہیں ہے، یہ صرف صفحۂ قرطاس پر لکھی ایک ایسی بے جان عبارت ہے جس کا عملی دنیا میں کوئی وجود باقی نہیں ہے۔