خبرنامہ کشمیر

دہلی پولیس کشمیری طلباء کو مسلسل ہراساں کررہی ہے، خوف نے گھروں کو واپسی پر مجبور کردیا

دہلی ۔(اے پی پی) بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں محمد افضل گوروکے یوم شہادت کے موقع پر9 فروری کو جواہر لال نہرویونیورسٹی میں منعقدہ ایک تقریب کے تنازعے کے بعد یونیورسٹی میں زیر تعلیم کشمیری طلباء انتہائی خوفزدہ ہیں کیونکہ بھارتی پولیس بار باران کے کمروں میں آکر اْن سے پوچھ گچھ کررہی ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق کشمیری طلباء کو مسلسل ہراساں کیاجارہا ہے۔جنوبی دہلی میں ایک نجی فلیٹ میں رہائش پذیر ایک کشمیری طالبہ کا کہنا ہے کہ بھارتی پولیس نے رات کو دروازہ کھٹکھٹا کرانہیں نیند سے جگایا اور ان سے قابل اعتراض سوالات پوچھے۔طالبہ نے کہا کہ پولیس نے ان سے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بھی مانگے۔انہوں نے کہا کہ پولیس نے ان کے ساتھ اسی کمرے میں رہائش پذیر ایک اور لڑکی سے کوئی پوچھ گچھ نہیں کی کیونکہ وہ کشمیری نہیں تھی ۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے ہوسٹل میں رہائش پذیر ایک طالب علم نے کہا کہ دہلی پولیس نے براہ راست ان سے کوئی تفتیش نہیں کی کیونکہ وہ کیمپس کے اندر موجود ہیں تاہم کشمیر میں بھارتی پولیس نے ان کے گھرجاکر ان کے بارے میں تفتیش کی ہے اور ان کے گھر والوں کو ہراساں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے والدین اب انہیں تعلیم چھوڑ کر گھر واپس آنے پر مجبور کررہے ہیں۔جے این یو سٹوڈنٹس یونین کی نائب صدر شہلا رشید شورا ،جو ایک کشمیری طالبہ ہے نے کہاکہ اس تقریب کے بعد پولیس کی پکڑ دھکڑ کے خوف سے بہت سے کشمیری طلباء گھر لوٹ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کے علاقوں مالویہ نگر اور منیرکا میں تلاشیاں لی جارہی ہیں جہاں کشمیری طلباء کونشانہ بنایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جو طلباء اْس دن کیمپس میں موجود بھی نہیں تھے، انہوں نے بھی خوفزدہ ہوکر فون بند کر لئے ہیں ۔شہلا رشیدنے کہا کہ چھاپہ مار کارروائیاں جے این یو طلباء تک محدود نہیں ہیں بلکہ کشمیرسے تعلق رکھنے والے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور دوسرے اداروں کے طلباء کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ادھرکیمونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے جموں میں جاری ایک بیان میں بی جے پی کی حکومت کے ایماپر بھارتی پولیس کی طرف سے جواہر لال نہرو یونیورسٹی اور ماہرین تعلیم پر بڑھتے ہوئے حملوں پر شدید تشویش ظاہر کی ہے ۔انہوں نے کہاکہ عملی طورپر پولیس نے یونیورسٹی کا محاصرہ کر رکھا ہے اور یونیورسٹی سٹوڈنٹس یونین کے صدر کنہیا کمار اور دیگر طلباء کے خلاف بغاوت کامقدمہ درج کیاگیا ہے۔