خبرنامہ کشمیر

’’را‘‘ کے ایجنٹ کلبھوشن کو سرعام چوک میں پھانسی دینے کا مطالبہ

مظفرآباد (ملت آن لائن + آئی این پی) جموں وکشمیر ریفیوجی ایکشن کمیٹی کا اجلاس، ’’را‘‘ کے ایجنٹ کلبھوشن کو سرعام چوک میں پھانسی دینے کا مطالبہ، پاک فوج کے سپہ سالار قمر جاوید باجوہ کو خراج تحسین، بھارتی ایجنٹوں کو چوکوں چوراہوں میں لٹکایا جائے، پاکستان کی سلامتی و بقاء کیلئے ہر قربانی دی ،کشمیری آئندہ بھی کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔ شرکاء اجلاس سے چیئرمین گوہر کشمیری، صدر راجہ عارف ، محمد یونس میر، صمد جان،راجہ افتیاز، ارشاد احمد بٹ، سجاد خان، چوہدری مشتاق، فیصل محمد، جعفر بیگ، خواجہ سفیر، راجہ سجید خان و دیگر کا خطاب۔ تفصیلات کے مطابق جموں وکشمیر ریفیوجی ایکشن کمیٹی کا اجلاس زیر صدارت چیئرمین گوہر کشمیری منعقد ہوا۔ اجلاس سے عہدیداران و کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ اجلاس میں ’’را‘‘ کے ایجنٹ کلبھوشن کو سزائے موت سنائے جانے پرمہاجرین جموں وکشمیر نے اظہار تشکر کیا اور پاک فوج کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو مبارکباد پیش کی اور مطالبہ کیا گیا کہ کلبھوشن کو سرعام چوک میں لٹکایا جائے جس کے ہاتھ بے گناہوں کے خون سے رنگین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کلبھوشن کو سزائے موت سنائے جانے کے بعد بھارتی ایوانوں میں لرزہ طاری ہے ، حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ بھارتی دھمکیوں پر سخت موقف اپنائے ، اجلاس میں حکومت پاکستان اور آرمی چیف سے مطالبہ کیا گیا کہ کلبھوشن کو پھانسی دے کر لاش اُس وقت تک ہندوستان کے حوالے نہ کی جائے جب تک ہندوستان مقبول بٹ شہید اور افضل گورو شہید کا جسد خاکی کشمیریوں کے حوالے نہ کردے۔اجلاس کے دوران مہاجرین کو درپیش مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں تمام کیمپوں میں احتجاج کے حوالے سے مشاورت کیلئے وفود تشکیل دیئے جومہاجرین کیمپ ضلع باغ، منگ بجری، ہنڈا باڑی ، چھتر ، پیرونی کھیت، ناڑ شیر علی خان، ضلع کوٹلی گل پور، ضلع مظفرآباد میں ہیرکوٹلی ، کارکہ ، نوراللہ شہید، اشتیا ق شہید، عابد شہید، قاضی عبدالحمید شہید ، اور بشیر شہید کیمپ ، زیر و پوائنٹ، مانک پیاں ، امبور، راڑہ ، ہٹیاں بالا میں نیلی کیمپ شامل ہیں میں جائیں گے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شرکاء کا کہنا تھا کہ حکومت آزادکشمیر مہاجرین کے مسائل پر جان بوجھ کر انجان بن رہی ہے، ریاستی باشندہ درجہ اول ہونے کے باوجود حکومت آزادکشمیر نے ہمیں زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم رکھا ہوا ہے، سرکاری ملازمتوں کے دروازے بھی بند کیئے جارہے ہیں۔ پڑھے لکھے نوجوان ڈگریاں اٹھائے مارے مارے پھر رہے ہیں مگر انہیں نوکری نہیں دی جارہی۔ جبکہ مہاجرین کے گزارہ الاؤنس میں 10 سالوں سے اضافہ نہیں ہوا اور حکومت کی جانب سے وعدے کیئے جانے کے باوجود وفا نہیں ہوئے اور صورتحال یہ ہے کہ مہاجرین کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ وہ نئے تعلیمی سیشن کے موقع پر بچوں کیلئے کتابیں خرید سکیں۔ مہاجرین نے حکومت کو چارٹر آف ڈیمانڈ دیا تھا کہ جس میں واضح کیا گیا کہ تھا کہ گزارہ الاؤنس میں اضافہ، ملازمتوں کے کوٹہ پر عملدرآمد اور بے گھر مہاجرین کی آبادکاری یہ تین اہم ایشو ہیں جن پر ابھی تک حکمرانوں کے کانوں پر جوں بھی نہیں رینگی ہے۔ انہوں نے حکومت آزادکشمیر سے ایک بار پھر اپیل کی ہے کہ وہ مہاجرین کے جملہ مسائل کے حل کیلئے اپنا کردا رادا کرے تاکہ ہمیں سڑکوں پر نہ آنا پڑے۔ اس موقع پر کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جو مختلف کیمپوں کا دورہ کریگی اور احتجاج کے حوالے سے مشاورت کریگی اور جملہ سیاسی و سماجی تنظیموں سے بھی رابطہ کریگی۔