خبرنامہ کشمیر

ریاست جموں وکشمیر تاریخی اعتبار سے کبھی بھی ہندوستان کا حصہ نہیں رہی

مظفرآباد (ملت + آئی این پی) وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر نے کہا ہے کہ ریاست جموں وکشمیر تاریخی اعتبار سے کبھی بھی ہندوستان کا حصہ نہیں رہی۔ ہم مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت کو تسلیم نہیں کرتے وہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی نمائندہ حکومت نہیں کٹھ پتلی اسمبلی نے وہاں کی عوامی خواہشات کے مغائر بھارت سے جعلی الحاق کی کوشش کی جسے کشمیری عوام نے ناکام بنا دیااور آج بھی آزادی کے لیے تاریخ ساز پرامن جدوجہد کر رہے ہیں ۔ اقوام متحدہ میں پاکستان اور کشمیریوں کا ایک ہی موقف ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کیا جائے۔ پاکستان کے آئین میں لکھا ہوا ہے کہ جب کشمیر میں رائے شماری ہوگی اور کشمیر ی عوام پاکستان میں شمولیت کا فیصلہ کریں گے اور کشمیری یہ بھی طے کریں گے کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کار کی نوعیت کیا ہوگی ۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتیں لوکل اتھارٹیز ہیں۔ یہاں گڈ گورننس اور اقتصادی معاونت فراہم کرنا حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے۔ 1947ء میں جموں وکشمیر مسلم اکثریت ریاست تھی اور وہاں پچہتر فیصد مسلمان تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت خود اقوام متحدہ میں گیا اور جہاں رائے شماری کے حق میں قرارداد منظور ہوئی۔ تحریک آزادی کشمیر، گڈ گورننس اور تعمیر و ترقی حکومت آزادکشمیر کی ترجیحات ہیں۔ آزادکشمیر ایک پرامن علاقہ ہے۔ آزادکشمیر میں ہائیڈل اور سیاحت کا بہت پوٹینشل موجود ہے۔ حکومت سیاحت اور ہائیڈل پر خصوصی توجہ دے رہی ہے انہوں نے کہا کہ سیاحت کے لئے موذوں انفراسٹرکچر کو بہتر بنا رہے ہیں جس کے بعد بین الاقوامی سطح پر سیاحوں کو لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیاحت کی ترقی کے لئے بین الاقوامی کنسلٹنٹ فرم کی خدمات حاصل کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم پاک بھارت جنگ نہیں چاہتے بلکہ تمام مسائل کا حل مذاکرات سے چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کشمیر میں امن ہوگا تو پھر جنوبی ایشیاء میں بھی امن ہوگا۔ وزیراعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے25ممالک کے نیشنل سیکورٹی اینڈ وار کورس کے 43رکنی وفد کو دئیے جانے والے عشائیے سے خطاب کر رہے تھے۔اس موقع پر ڈپٹی سپیکر اسمبلی سردار فاروق احمد طاہر ، وزراء حکومت سردار میر اکبر خان ،سید شوکت شاہ ، محترمہ نورین عارف ، ناصر ڈار اور سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو فیاض علی عباسی بھی موجود تھے ۔ آزادکشمیر کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات ڈاکٹر سید آصف شاہ اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری (جنرل) فرحت علی میر نے وفد کو آزادکشمیر کی تعمیروترقی ، بجٹ، نظام حکومت ،مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مسئلہ کشمیر کے تاریخی پس منظر اور موجودہ صورت حال پر بریفنگ دی۔ آزادکشمیر کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری (ترقیات) ڈاکٹر آصف شاہ نے وفد کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ تحریک آزادی کشمیر، گڈ گورننس اور تعمیر وترقی حکومت آزادکشمیر کی اولین ترجیحات ہیں۔ آزادکشمیر میں شرح خواندگی پاکستان سے بہتر ہے۔ انہوں نے وفد کو بتایا کہ آزادکشمیر میں ہائیڈل، ٹورازم، زراعت، جنگلات اور معدنی وسائل کا پوٹینشل موجود ہے۔ آزادکشمیر میں ہر سال 1.500ملین ٹورسٹ آتے ہیں۔ سی پیک آزادکشمیر کی خوشحالی کے لئے ایک گیم چینجر ثابت ہوگا۔ سی پیک کے تحت آزادکشمیر میں ہائیڈل اور روڈز کے منصوبے پلان میں شامل ہیں جبکہ 1124میگاواٹ کوہالہ ہائیڈل پراجیکٹ اور 1520میگاواٹ کروٹ ہائیڈل پراجیکٹ بھی پلان میں شامل ہیں۔ انہوں نے وفد کو بتایا کہ آزاد کشمیر کا کل بجٹ73.500بلین روپے ہے جس سے 61.5بلین روپے غیر ترقیاتی اور 12بلین روپے ترقیاتی بجٹ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر این ایف سی کا حصہ نہیں ہے اور نہ ہی ایکنک سمیت دیگر قومی سطح کے اداروں میں آزاد کشمیر کو شامل کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت آزادکشمیر تعلیم، صحت، واٹر سپلائی اورٹیلی کمیونیشن پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ اس موقع پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری (جنرل) آزاد کشمیرفرحت علی میر نے وفد کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ریاست جموں وکشمیر متنازعہ علاقہ ہے ،اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت آزاد کشمیر کا انتظام و انصرام پاکستان کے پاس ہے، اقوام متحدہ کی قرارداوں کے مطابق کشمیر میں رائے شماری ہونی چاہیے اور اس رائے شماری کے تحت کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرناہے ۔ریاست جموں وکشمیر کا کل رقبہ 2لاکھ 22ہزار236مربع کلو میٹر ہے جس سے 93ہزار708مربع کلو میٹر بھارت کے قبضہ میں ہے آزاد کشمیر 13ہزار297مربع کلو میٹر پر مشتمل ہے۔جبکہ معائدہ کراچی کے تحت 77ہزار676مربع کلو میٹر علاقہ گلگت بلتستان پاکستان کے کنٹرول میں ہے ۔آزاد کشمیر 10اضلاع اور 3ڈویژنز پر مشتمل ہے ۔انہوں نے وفد کو بتایا کہ آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی،سپریم کورٹ و ہائی کورٹ موجود ہیں ،ریاست کے اندر مکمل سیٹ اپ موجود ہے ۔آزاد کشمیرکے اندر سیاحت،پن بجلی کے شعبوں معقول آمد ن کے ذرائع موجود ہیں ،ان شعبوں میں ترقی سے ریاست معقو ل آمدن حاصل کر سکتی ہے ۔آزاد کشمیر میں مواصلات کے واحد ذریعہ شاہرات ہیں ،ہوائی سروس ریلوے وغیرہ موجود نہیں ۔آزاد کشمیر میں شرح خواندگی پاکستان کے چاروں صوبوں سے زیادہ ہے،ریاست کے اندر شرح خواندگی 74فیصد ہے جس میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے ۔آزاد کشمیر میں سرکاری ملازمتوں کے علاوہ روزگار کے متبادل انتہائی قلیل ہیں ۔آزاد کشمیر کا نظام عبوری ایکٹ1974کے تحت چل رہا ہے جس کے تحت آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی اور آزاد جموں وکشمیر کونسل قائم ہیں ۔آزاد کشمیر میں سیاحت اور ہائیڈرل پاور جنریشن کے فروغ کیلئے موجودہ حکومت اقدامات کررہی ہے ۔ آزاد کشمیر پاکستان کے چاروں صوبوں کی نسبت انتہائی پر امن علاقہ ہے اوریہاں جرائم کی شرح انتہائی کم ہے ۔