خبرنامہ کشمیر

زلزلہ سے متاثرہ تعلیمی اداروں کی تعمیر نو سیرا کے تحت ہورہی تھی: علی گیلانی

مظفر آباد (ملت + آئی این پی) آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس بدھ کے روز بھی جاری رہا،وقفہ سوالات کے دوران حکومتی رکن اسمبلی راجہ محمد عبدالقیوم خان کی جانب سے دریافت کئے گے دو مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیر ہائر ایجوکیشن بیرسٹر افتخار علی گیلانی نے ایوان کو بتایا کہ زلزلہ سے متاثرہ تعلیمی اداروں کی تعمیر نو سیرا کے تحت ہورہی تھی،حلقہ کھاوڑہ کے 4تعلیمی اداروں کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے جبکہ بقیہ تعلیمی اداروں کی تعمیر بھی کی جائے گی۔راجہ عبدالقیوم خان نے ایک ضمنی سوال کے ذریعے دریافت کیا کہ زلزلہ متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو کیلئے رقم میں سے 55ارب روپے حکومت پاکستان کے پاس ہیں کیا حکومت وہ رقم واپس لانے کی سکت اور ارادہ رکھتی ہے،جس پر وزیر ہائر ایجوکیشن نے یقین دلایا کہ رقم ضرور لائیں گے اور ادارے بنائیں گے۔وزیرہائر ایجوکیشن نے مزید کہا کہ حکومت سپریم کورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں تعلیمی پیکج کو اسمبلی میں لائیں گے اور اس کو ری وزٹ کریں گے اور پہلے سے ایسے ادارے جن میں سٹاف کی کمی ہے پوری کی جائے گی پھر مرحلہ وار آگے بڑھیں گے،حکومتی رکن اسمبلی چوہدری رضا احمد کی جانب سے دریافت کیے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے سینئر وزیر ہاؤسنگ چوہدری طارق فاروق نے بتایا کہ واٹر سپلائی اینڈ سیوریج سکیم میرپور سٹی و ہملٹس کا ابتدائی تخمینہ مالیتی 3084.000ملین منظور ہوا تھا،2014میں نظرثانی مالیتی 6989.970 ملین روپے منظوا ہوا،ٹھیکہ جات ہوئے جو بعدازاں منسوخ ہوگئے۔ماجد خان کے سوال کے جواب میں تحریرا وزیر ہاؤسنگ نے بتایا کہ مظفرآباد میڈیکل کالج کی عمارت کا ٹینڈر کا پراسیس مکمل ہوچکا ہے اچھی شہرت کی حامل تعمیراتی کمپنیاں اس میں حصہ لے سکتی ہیںِ،پیکج ون میں 13،2میں 13ٹھیکداروں نے حصہ لیا،پیکج ون کے خلاف 6ٹینڈر جبکہ پیکج ٹو کے خلاف تین ٹینڈر وصول ہوئے،ڈیزائن فائنل ہوتے ہی اخبار میں اشتہار شائع ہوچکے تھے،اس پراجیکٹ کیلئے مالی سال 2015/16 میں فنڈز مختص کیے تھے،پی ای سی کے مقرر سٹینڈرڈ کے مطابق 43دن کے بعد مورخہ 28-5-16کو ٹیکنیکل بڈز کھولی گئیں،معاہدہ کی روشنی میں یہ کام (2018)دو سال تک مکمل ہوگا،ورک آرڈر کے مطابق پیکج ون کی لاگت 463.537 ملین جبکہ پیکج ٹو کی لاگت 373.433ملین روپے ہے،ہردو ورک آرڈر کے مطابق کل اخراجات 836.337 ملین روپے ہے۔اسمبلی اجلاس کے دوران پانچ مشودات قوانین متعلقہ طور پر منطور ہوئے،ان میں آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی سپیکر سیلری،الاؤنس اینڈ مراعات ترمیمی آرڈیننس 2017ڈپٹی سپیکر سیلری ترمیمی آرڈیننس 2017،وزراء کی تنخواہوں اور مراعات کے اضافے کا ترمیمی آرڈیننس 2017 اور ممبران اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا ترمیمی بل اور آزادجموں و کشمیر پبلک سروس کمیشن ترمیمی ایکٹ 2017شامل ہیں،ترامیم کی منظوری کے بعد حکومتی اراکین اسمبلی نے بحث میں حصہ لیا۔چوہدری مسعود خالد نے ایوان کو بتایا کہ ممبران اسمبلی معاشرے کی تحریم ہوتے ہیں،ان کی مراعات میں مزید اضافہ ہونا چاہیے اور ججز سے زائد مراعات اور پنشن ملنی چاہیے،ججز نہ سرف اپیل کو منظور اور مسترد کرنے کا اختیار رکھتے ہیں جبکہ ممبران اسمبلی کا بڑا کردار ہے۔انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف کے حق میں فیصلہ دینے کی وجہ سے جوڈیشیری کی مراعات میں اضافہ کیا گیا۔ڈاکٹر مصطفیٰ بشیر عباسی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے صوبائی اسمبلی کے ممبران کے برابر ہماری مراعات ہوئی ہیں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔سینیٹ،قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کی کمیٹیوں کی مراعات کی طرح آزادکشمیر اسمبلی کی کمیٹیوں کی مراعات بھی بڑھائی جائیں۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے حکومتی خاتون رکن اسمبلی محترم سحرش قمر نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی بار کے رول میں اضافہ قابل ستائش ہے،آزادکشمیر میں فیملی کورٹس کا قیام،ہیلتھ ورکرز کا نارمل میزانیہ پر آنا خوش آئند ہے،اس سے خواتین کے مسائل میں کمی آئے گی۔انہوں نے تجویز دی کہ نیشنل پروگرام برائے خاندانی منصوبہ بندی میں اضافہ کیا جائے۔اس موقع پر وزیرپارلیمانی امور راجہ نثار احمد خان نے ایوان کو بتایا کہ ابھی بھی ہمارے ممبران اسمبلی اور چیئرمین کمیٹیز کی مراعات پاکستان کے صوبوں کے مقابلے میں بہت کم ہیں،یہاں وزراء کے پاس 95ء ماڈل گاڑیاں جبکہ وزیراعظم بھی صرف ایک گاڑی استعمال کر رہے ہیں حالیہ ترامیم میں چیئرمین کمیٹی سرکاری گاڑی نہ ملنے کی صورت میں ایک لاکھ روپے ماہانہ پرائیویٹ کار رکھے گا،ممبران اسمبلی کے حقوق کا تحفظ کرتے رہیں گے اور وقتاً فوقتاً اضافہ ہوتا رہے گا۔اجلاس میں اپوزیشن احتجاجاً شامل نہیں رہی۔اجلاس غیرمعینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔