خبرنامہ کشمیر

سری نگر میں ایمبولینس ڈرائیور کی شہادت کے بعد مظاہروں میں شدت

سری نگر:(اے پی پی) گزشتہ روز قابض بھارتی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں شہید ہونے والے ایمبولینس ڈرائیور کی شہادت کے بعد حریت رہنماؤں کی کال پر مظاہروں میں شدت آگئی۔ بھارتی قابض فوج نے مقبوضہ وادی میں کھانے پینے کا سامان لانے والی گاڑیوں کا داخلہ بند کردیا جب کہ گزشتہ روز فائرنگ کے نتیجے میں ایمبولینس ڈرائیور کی شہادت کے بعد حریت رہنماؤں نے بھارت مخالف مظاہروں میں مزید شدت لانے کا اعلان کیا ہے جب کہ قابض فوج کی بربریت کے خلاف ہڑتال کی کال کو 25 اگست تک توسیع دے دی جس کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل کر اپنے غصے کا اظہار کر رہی ہے۔ بھارتی فوج نے اخبارات تقسیم کرنے والے ہاکرز پر تشدد کیا جس کے نتیجے میں کئی ہاکرز زخمی ہوگئے جب کہ میڈیا کوریج کو بھی علاقے میں بند کردیا گیا ہے۔ اسی طرح مقبوضہ وادی میں پیٹرول اور ڈیزل کی فراہمی مکمل بند کرتے ہوئے علاقے کو فوجی چھاؤنی بنا دیا گیا ہے۔ 8 جولائی کو تحریک آزادی کے کمانڈر برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے اب تک مقبوضہ وادی میں 83 کشمیری شہید اور 8 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔