خبرنامہ کشمیر

سیاسی کارکنوں کواشتہاری مجرم قراردینا انتظامیہ کی بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے،حریت کانفرنس

سرینگر: (ملت+ اے پی پی) مقبوضہ کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارتی پولیس اور کٹھ پتلی انتظامیہ کی طرف سے جنوبی کشمیر میں سیاسی کارکنوں کو اشتہاری مجرم قرار دینے اور ان کیخلاف پوسٹر چسپاں کئے جانے کو حواس باختگی اور بوکھلاہٹ قراردیاہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں تحریک حریت کے کارکنوں کو اشتہاری مجرم قراردینے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ بھارت اپنی پوری فوجی قوت اور پولیس کی چیرہ دستیوں سے بھی جب کشمیری عوام کو جھکنے پر مجبور کرنے میں کامیا ب نہیں ہوا تو چانکیائی سیاست کے علمبرداروں اور اس کے زرخرید غلاموں نے اپنی شاطرانہ اور ابلیسی چالیں چلنے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔انہوں نے کہاکہ تحریک حریت کے ضلعی صدر میر حفیظ اللہ، مشتاق احمد کھانڈے، عاشق حسین نارچور اور محمد شفیع وگے کے خلاف جنوبی کشمیر کے علاقوں میں پوسٹر چسپان کرنے اور اُن کی گرفتاری کے لیے معاونت کرنے والوں کو انعام دینے کا اعلان کرکے انتظامیہ نے خود ہی اپنی شکست اور رسوائی کا اعلان کردیا ہے۔انہوں نے اس فسطائی ذہنیت کے ذمہ داروں کی عقل پر ماتم کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اپنی ’’جمہوریت‘‘ کے معنی ہی تبدیل کررہا ہے۔ سیاسی کارکنوں کے ساتھ سیاسی طورپر نمٹنے کے بجائے اُن کے ساتھ قاتلوں، لٹیروں، رہزنوں اور ڈاکوؤں جیسا سلوک کرکے بھارت اور اس کے مقامی آلہ کار ہمیں ایک بار پھر احساس دلارہے ہیں کہ جبری فوجی تسلط کے دوران ہر چیز کے معنی بدل جاتے ہیں۔ حریت ترجمان نے کہاکہ تحریک حریت کے رہنماؤں محمد یوسف فلاحی ، عبدالغنی بٹ اور شکیل احمد بٹ کے گھروں پر پولیس اور ٹاسک فورس کے اہلکاروں نے چھاپے مار کر نہ صرف اہل خانہ کو دہشت زدہ کیا، بلکہ توڑ پھوڑ اور لوٹ مار بھی کی اور غلام احمد تانترے کے دو بیٹوں کو گرفتار کرکے ان پر کالاقانو ن پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کر کے انہیں جموں کی جیلوں میں منتقل کردیاگیاہے ۔ انہوں نے وٓضح کیاکہ اگر ایسے بزدلانہ اور احمقانہ حربوں سے کشمیری عوام کو مرعوب اورامن قائم ہوسکتا تو کب کا ہوگیا ہوتا، کیونکہ گزشتہ 70برس سے بھارت اپنے غلاموں اور تنخواہ داروں سے یہی کچھ کروارہا ہے، لیکن تاریخ گواہ ہے کہ ایسے غیرجمہوری اور غیر انسانی ہتھکنڈوں سے کشمیری عوام کا جذبہ حریت اور زیادہ مستحکم اور مضبوط ہوا ہے ۔