خبرنامہ کشمیر

سیدعلی گیلانی کی بارہمولہ میں نوجوان کے قتل کی مذمت

سرینگر:(ملت+اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں بارہمولہ کے علاقے رفیع آباد میں ایک نوجوان کے وحشیانہ قتل کی شدید مذمت کی ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سید علی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارتی فوجیوں کو نہتے کشمیریوں کے قتل کی کھلی چھٹی دی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ قتل وغارت اور دیگر ظالمانہ ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کے حوصلے ہرگز پست نہیں کیے جاسکتے۔دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشیا پر جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں جبکہ بھارت پیدائشی حق، حق خود ارادیت مانگنے کی پاداش میں کشمیریوں کو گاجر مولی کی طرف کاٹ رہا ہے ۔ترجمان نے کہا کہ خطے میں کشیدگی اور کشمیریوں کو درپیش مشکلات کا سبب جموں وکشمیر پر بھارت کا غیر قانونی اور جبر ی قبضہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حق خود ارادیت سے محرومی قوموں کو انتہائی اقدامات پر مجبور کر دیتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ کشمیری گزشتہ ستر برس سے بالعموم جبکہ گزشتہ 27برس سے باالخصوص اس حق کے حصول کی خاطر اپنی قیمتی جانیں قربان کر رہے ہیں۔ حریت ترجمان نے کہاکہ کچھ ممالک بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے آپس میں مل بیٹھ کر مسئلہ کشمیر حل کرنے کی صلح دے رہے ہیں، لیکن گزشتہ ستر برس کی تاریخ گواہ ہے کہ بھارت کبھی بھی مسئلہ کشمیر کے حل میں سنجیدہ نہیں رہا بلکہ وہ عالمی برادری کو گمراہ کرنے کیلئے مذاکرات کا ڈھونگ رچاتا ہے ۔ ترجمان نے انسانی حقوق کے ممتاز کارکن خرم پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے نفاذ اورکوٹ بھلوال جیل منتقلی کی شدید مذمت کی۔ ترجمان نے سید علی گیلانی اور دیگر حریت قیادت کی مسلسل غیر قانونی نظر بندی کی شدید مذمت کی ہے۔ ترجمان نے کہ سید علی گیلانی اور دیگر رہنماؤں کو گزشتہ تقریباً ڈھائی ماہ سے جمعہ کی نماز پرھنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی جو مذہبی معاملات میں صریحاً مداخلت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے بھر پور جذبہ آزادی سے بوکھلاہٹ کا شکار بھارت اور کٹھ پتلی انتظامیہ کو انتقامی کارروائیوں سے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔