خبرنامہ کشمیر

سید علی گیلانی کا غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیریوں کی حالت زار پر اظہار تشویش

کشمیری نوجوان

سید علی گیلانی کا غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیریوں کی حالت زار پر اظہار تشویش

سرینگر(ملت آن لائن) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی صاحب نے جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیریوں کی حالت زار پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہذب انسانی تاریخ میں قیدیوں کے حقوق کو اولین اہمیت حاصل ہے، لیکن بھارتی حکمرانوں نے کشمیری سیاسی نظر بندوں کی زندگیوں کو اجیرن بنادیا ہے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سید علی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان کہا کہ مقبوضہ وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے نظر بندوں کی اپنے اہلخانہ کے ساتھ ملاقات کو ناممکن بنانے کیلئے اپنے گھروں سے دورجموں خطے اور بھارت کی مختلف جیلوں میں رکھا جا رہا ہے ۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ نظر بندوں کے خلاف بے بنیاد اور من گھڑت الزامات کی لمبی فہرستیں مرتب کرکے ان کے مقدمات کی عدالتی کارروائیوں کو سست رفتاری کے ساتھ چلایا جاتا ہے جسکا واحد مقصد انکی غیر قانونی نظر بندی کو طول دینا ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک طول عرصہ جیلوں میں رکھنے کے بعد نظربندوں کو بالآخر تمام الزامات سے بری کیا جاتا ہے۔سید علی گیلانی نے کہا کہ اعدالتوں سے ضمانتیں منطور ہونے کے باوجود بھارتی پولیس نظر بندوں کو رہا کرنے سے انکار کردیتی ہے اور اسکے ساتھ ساتھ ان پر پے در پے کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ بھی لاگو کیا جاتا ہے۔انہوں نے نظر بندوں کو جعلی مقابلوں میں قتل کرنے کی بہیمانہ کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک قیدی کو اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کو کِسی غیر جانبدار عدالت میں چلینج کرنے کا قانونی حق حاصل ہے، لیکن قابض انتظامیہ نے مقبوضہ علاقے کے اطراف واکناف میں لاقانونیت اور گنڈہ گردی کا ماحول قائم کررکھا ہے ۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ ترال کے نذیر احمد چوپان کو تھانے کے اندر گرینیڈ کا شکار بنادیا گیا اور اس حراستی قتل کو چُھپانے کے لیے من گھڑت کہانیاں تراش کر عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ سید علی گیلانی نے نذیر احمد کے حراستی قتل کو اقوامِ متحدہ کے جنگی جرائم کے ٹریبونل کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ دہرتے ہوئے کہا کہ نذیر احمد کو رواں برس 9؍جنوری کو سوپور سے گرفتار کیا گیا تھا جسکے بعد انہیں ایک عسکریت پسند قرار دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نذیر احمد کے ساتھ مزمل احمد گنائی، تجمل الاسلام، سلیم احمد بیگ، سید تمیز الدین، نثار احمد گنائی، نصیر احمد شیری، غلام نبی میر اور مدثر احمد میر کو بھی گرفتار کیا گیا تھاجنہیں اب جیل منتقل کیا گیا ہے لیکن خدشہ ہے کہ ظالم انتظامیہ کہیں انہیں بھی قتل نہ کردے۔سید علی گیلانی نے ضلع اسلام آباد کے علاقے مٹن کی جیل میں نظر بندوں کو بلاوجہ مارپیٹ اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنائے جانے اورسرینگر سینٹرل جیل میں نظربند وں کے ساتھ بہیمانہ سلوک پر سخت تشویش کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ نظر بندوں کی قربانیاں تحریک آزادی کا ایک انمول اثاثہ ہیں۔ انہوں نے صاحب ثروت کشمیریوں سے اپیل کہ وہ نظربندوں کے اہلخانہ کی ضرورتوں کا خیال رکھتے ہوئے انکی بھر پور مالی معاونت کریں۔ سید علی گیلانی نے شبیر احمد شاہ ، مسرت عالم بٹ، الطاف احمد شاہ، ایاز اکبر، راجہ معراج الدین، پیر سیف اللہ، نعیم احمد خان، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، کامران یوسف، شاہد یوسف، جاوید احمد بٹ، ظہور احمد وٹالی، محمد اسلم وانی، ڈاکٹر غلام محمد بٹ، ڈاکٹر شفیع شریعتی، ڈاکٹر محمد قاسم، غلام قادر بٹ، منظور احمد، طارق احمد، مظفر احمد ڈار، محمد یوسف میر، محمد یوسف فلاحی، غلام محمد خان سوپوری، امیرِ حمزہ شاہ، میر حفیظ اللہ، محمد رفیق گنائی، عبدالاحد پرہ، شکیل احمد، رئیس احمد میر، عبدالصمد انقلابی، محمد اسداللہ پرے، حکیم شوکت، سرجان برکاتی، محمد رمضان خان اور دیگر نظر بندوں کے صبر و استقامت کو سلام پیش کیا۔